---فائل فوٹو

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس جاری ہے، جس کے سلسلے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

اجلاس میں اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت شریک ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک، ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی بی فواد اسد اجلاس میں موجود ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمٰن، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، رانا ثنا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، احسن اقبال، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، فیصل واوڈا، خالد مقبول صدیقی، جام کمال، وزیراعظم آزاد کشمیر  اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور  آئی جی پولیس بھی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کر لیا۔

وفاقی کابینہ کے 38 اراکین قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔

پیپلز پارٹی کے 16 اراکینِ پارلیمنٹ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اجلاس میں موجود ہیں۔

مسلم لیگ ق کے 2 اراکینِ پارلیمنٹ، استحکامِ پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان، نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد اور مسلم لیگ ضیاء کے اعجازالحق بھی شریک ہیں۔

اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین کے سوا تمام اراکین پارلیمنٹ موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی بشیر خان ایوان میں پہنچے اور کچھ دیر رکنے کے بعد واپس چلے گئے۔

اجلاس میں سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی بلایا گیا ہے، لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق کررہے ہیں، انہوں نے قومی سلامتی کے شرکا کا خیرمقدم کیا۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے خطاب سے کمیٹی اجلاس کی کارروائی شروع ہو گی۔

اجلاس میں ڈی جی آئی بی کی بریفنگ کے بعد بلاول بھٹو اور دیگر پارلیمانی لیڈر اظہارِ خیال کریں گے۔

اجلاس میں تقاریر کے بعد سوال و جواب کا بھی سیشن ہو گا۔

اجلاس میں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان سوالات کے جوابات دیں گے۔

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس کی چھت پر اسنائپرز تعینات ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کمیٹی کے اجلاس اجلاس میں کے بعد

پڑھیں:

افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک

پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔

کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔

پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • وفاقی بجٹ، قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول آگیا
  • قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک