سولر پینلز کی نئی قیمتیں سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: ملک میں نیٹ میٹرنگ کے قوائد میں تبدیلی کے بعد نیٹ سولر پینلز کی نئی قیمتیں بھی سامنے آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سولر صارفین کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں بڑی تبدیلی کے بعد سولر پینلز کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں جس کی شرح 175,000 روپے تک نیچے گئی ہے، حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد مقامی سولر مارکیٹ میں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں،سولر پینل کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، جس سے قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچنے گا۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا سلسلہ برقرار،ڈالر معمولی سستا
نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟،اگر مارکیٹ کے لحاظ سے بات کی جائے تو سولر سسٹم کی تنصیب کی لاگت 35,000 روپے سے 175,000 روپے تک کم ہوگئی ہے۔
اس وقت ایک اندزے کے مطابق 5 کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت تقریباً 5 لاکھ سے ساڑھے 5 لاکھ روپے ہے جبکہ 7 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 6 لاکھ روپے کے قریب ہے۔
اس کے علاوہ 10 کلو واٹ سسٹم کی قیمت فی الحال 8 لاکھ روپے سے زیادہ ہے جبکہ 12 سے 15 کلو واٹ سسٹم کی قیمت 12 لاکھ ملین روپے سے زائد ہے۔
پنجاب پولیس کیلئے 47 ارب روپے کا بجٹ جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سسٹم کی قیمت سولر پینلز نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔