غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 ) اسرائیلی فوج کے آج سحری کے وقت شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 300 سے تجاوزکرگئی ہے حکام غزہ کی پٹی پر موجود پانچ ہسپتالوں سے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں.

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی کے مختلف مقامات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیافضائی حملوں میں 50 سے زیادہ بچے اور 28 سے زیادہ خواتین شامل ہیں حملوں کا آغاز صبح دو بجے کے قریب ہوا اور کئی گھنٹوں تک جاری رہا اس دوران زیادہ تر لوگ رمضان کا روزہ رکھنے کے لیے سحری تیاری کر رہے تھے تاہم حملوں کی وجہ سے ا نہیں اپنے گھروں سے نکلنا پڑا.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق کچھ گھنٹوں سے حملوں کی شدت میں کمی آ رہی ہے تاہم ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سینکڑوں زخمی آئے ہیں کچھ زخمیوں کی حالت بہت نازک ہے اور ہسپتالوں میں طبّی سہولیات اور آلات کی قلت کا سامنا ہے. برطانوی ادارے نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے کمانڈروں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ کارروائی فضائی حملوں سے آگے بھی بڑھائی جا سکتی ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی حملوں کی نئی لہر اس لیے شروع کی کیونکہ فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے.

حماس نے ان حملوں کے بعد اسرائیل پر عزہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے جس کی وجہ سے غزہ میں قید 59 قیدیوں کی قسمت غیر یقینی ہو گئی ہے تازہ فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شمالی غزہ، غزہ شہر، دیرالبلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے گذشتہ 15 ماہ تک بمباری کا نشانہ بننے والے ہسپتالوں میں آج ہر طرف لاشیں پڑی دیکھی گئیں جو سفید پلاسٹ شیٹس میں ڈھکی ہوئی ہیں.

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اب تک ان کی جانب سے 86 لاشیں اور 134 زخمیوں کو لایا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں نجی گاڑیوں میں بھی دیگر لاشیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف بلاجواز جارحیت ہے اور اس کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اس حملے کی اجازت اس لیے دی کہ فائر بندی کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی دوسری جانب امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے تراجمان نے کہا ہے کہ حماس قیدیوں کو رہا کر کے سیز فائر معاہدے کو مزید بڑھا سکتا تھا مگر اس نے انکار اور جنگ کا انتخاب کیا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فضائی حملوں میں کا کہنا ہے کہ ہونے والے حملوں کی

پڑھیں:

غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک اور تباہی پھیلی ہے جہاں گزشتہ روز خوراک کے حصول کی کوشش میں 67 افراد اسرائیل کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، گزشتہ روز ہلاک ہونے والے لوگ اسرائیل کے ٹینکوں، نشانہ بازوں اور دیگر کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 25 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ زکم کے سرحدی راستے سے شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹرکوں سے خوراک اتارنے کی کوشش کی تو ان پر فائرنگ شروع ہو گئی جس میں درجنوں لوگ ہلاک ہو گئے۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والے لوگ اپنے اور بھوک سے ستائے خاندانوں کے لیے صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ اسرائیل کی اس یقین دہانی کے باوجود پیش آیا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے حالات کو بہتر بنایا جائے گا اور امدادی قافلے کے ساتھ کسی بھی مرحلے پر مسلح فوج موجود نہیں ہو گی۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے تمام لوگ موت کے گھیرے میں ہیں جہاں ان پر بم برس رہے ہیں جبکہ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ادارے کے طبی مراکز پر معالجین اور طبی عملہ روزانہ اپنی آنکھوں کے سامنے بچوں کو بھوک سے ہلاک ہوتا دیکھتے ہیں اور ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس زندگی کو تحفظ دینے کے لیے درکار وسائل نہیں ہیں۔

دیرالبلح سے انخلا کے احکامات

وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں اسرائیل کی جانب سے دیے جانے والے انخلا کے احکامات نے 50 تا 80 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔

'انروا' کے مطابق، ان احکامات کے تحت لوگوں کو دیرالبلح سے سمندر کے کنارے تک تمام خالی کرنا ہوں گے۔ اس طرح اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں کے لیے غزہ میں محفوظ اور موثر طور سے اپنی سرگرمیاں انجام دینا ممکن نہیں رہےگا۔ علاقے میں اقوام متحدہ کا عملہ بہت سی جگہوں پر موجود ہے جس کے بارے میں متحارب فریقین کو مطلع کر دیا گیا ہے اور ان لوگوں کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے ٹینک شہر کے جنوبی اور مشرقی حصوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے بعض یرغمالی ممکنہ طور پر موجود ہو سکتے ہیں۔

بقا کی جدوجہد

اس وقت غزہ کی 21 لاکھ آبادی ایسی جگہوں پر محدود ہو کر رہ گئی ہے جہاں ضروری خدمات وجود نہیں رکھتیں جبکہ اس میں بہت سے لوگ پہلے ہی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہنگامی امدادی امور کے لیے 'انروا' کی اعلیٰ سطحی عہدیدار لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس فرار کی کوئی راہ نہیں۔ نہ تو وہ غزہ کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ غزہ میں خوراک دستیاب نہیں ہے اور پینے کا صاف پانی بھی بہت معمولی مقدار میں میسر ہے۔ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جو اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو رہے ہیں۔ علاقے میں بمباری مسلسل جاری ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • قلات: سیکیورٹی فورسز نے مزید 4 دہشتگرد ہلاک کردیے، کل تعداد 8 ہوگئی
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک
  • بنگلہ دیش طیارہ حادثہ: ہلاکتوں کی تعداد 27 ہو گئی ، آج ملک گیر سوگ