بلوچستان، صوبائی کابینہ کا اجلاس، صوبے سے متعلق متعدد فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اجلاس میں علماء پر حملے کی مذمت اور جعفر ایکسپریس کے واقعہ پر فوری ردعمل پر فورسز کو خراج عقیدت پیش کی گئی۔ کابینہ نے متعدد فیصلے کئے، جن پر عملدرآمد کا حکم دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ کابینہ نے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ان واقعات میں بروقت اور فوری ردعمل پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ صوبائی کابینہ نے سکیورٹی فورسز کی جرات مندانہ کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ بروقت اقدامات سے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا۔ اجلاس میں شہید ہونے والے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کی گئی۔ صوبائی کابینہ نے بلوچستان میں علماء کی ٹارگٹ کلنگ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ بلوچستان میں امن خراب کرنے والے عناصر کا عوامی حمایت سے قلع قمع کیا جائے گا۔
 
 اجلاس میں چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا، تاکہ دستیاب وسائل میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جاسکیں۔ کابینہ نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر محکمہ خوراک کی جانب سے گزشتہ سالوں کے دوران خریدی گئی ذخیرہ شدہ گندم کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی، تاکہ موسمی حالات کے باعث گندم کے زخائر خراب ہوکر ناقابل استعمال ہونے سے قبل اس کی فروخت کی جاسکے۔ کابینہ نے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 کی منظوری دی، جس کے تحت بلوچستان کی خواتین کو معاشی استحکام اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لئے بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔
 
 کابینہ نے خواتین کے کام کے مقامات پر ہراسگی سے تحفظ کے قانون میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی، تاکہ خواتین کو محفوظ اور بہتر ماحول فراہم کیا جا سکے۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات کی سفارشات پر گولی مار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرکے انہیں شہید ذاکر بلوچ شہید چوک اور ایس آر پونیگر روڈ سے منسوب کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ میں اتفاق رائے سے محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ یہ بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کے لئے ہوں گی اور کارکردگی اور حاضری سے مشروط کنٹریکٹ کا دورانیہ قابل توسیع ہوگا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کابینہ اور عوام نے دہشت گردی کو مسترد کر دیا ہے۔
 
 انہوں نے سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی فوری کارروائی کی بدولت بہت بڑے نقصان سے بچاو ممکن ہوا۔ انہوں نے واضح کیا کہ گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں۔ حکومت میرٹ کو یقینی بنا کر حق داروں کو ان کا حق دلائے گی۔ نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کرکے حکومت سے ان کے گلے شکوے دور کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ تعلیم اور صحت صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، اور ان شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ ان دونوں شعبوں میں کنٹریکٹ پر بھرتی کرکے کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ آئندہ کابینہ اجلاس کے آغاز میں گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد اور پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا، لہٰذا کابینہ کی کارروائی اسی ترتیب سے مرتب کی جائے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی کابینہ اجلاس میں کابینہ نے کہا کہ
پڑھیں:
لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھے گئے خط کے سلسلے میں اسحاق لہڑی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر احمد شہی سے ملاقات کی اور خط ان کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
 
 اس موقع پر اسحاق لہڑی نے بتایا کہ خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کیا جائے گا۔