مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا معاشی قتل، کاروبار تباہ ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں مسلمانوں کو امتیازی سلوک، نفرت انگیز مہم اور معاشی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کے کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے جھوٹے الزامات اور سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کا سہارا لے لیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق، ہندو انتہا پسند گروہ مسلسل مسلمانوں کے کاروبار اور روزگار کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ مسلم دکانداروں، ہوٹل مالکان اور سبزی فروشوں کے خلاف بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ کھانوں میں گائے کا گوشت، پیشاب اور تھوک کی ملاوٹ کرتے ہیں۔
ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو دکانیں کرائے پر نہ دینے کے مطالبات کر رہی ہیں۔ اترپردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں سبزی فروشوں اور چھوٹے دکانداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کئی ذبح خانے غیر قانونی قرار دے کر بند کر دیے گئے ہیں، جس سے ہزاروں مسلمان بے روزگار ہو گئے ہیں۔
اترپردیش میں ایک ہوٹل مالک وسیم احمد نے بتایا کہ پروپیگنڈے کے باعث ان کا ہوٹل ویران ہو چکا ہے اور کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ہندو مذہبی رہنما بھی اس مہم میں پیش پیش ہیں، سوامی یشویت مہاراج نے کہا کہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے ہوٹلوں سے کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کو سماجی اور اقتصادی طور پر بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی آئی بی ایف کا جماعت اسلامی کے قومی معاشی مکالمے کا خیر مقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-17
لاہور(نمائندہ جسارت)پاکستان انٹرنیشنل بزنس فورم (PIBF) نے جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے قومی مکالمہ منعقد کرنے کے فیصلے کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔ یہ مکالمہ بعنوان ”Resolution of the Economy — Ending Poverty through Business Empowerment and Interest-Free Loans” یعنی’’معاشی استحکام کی قرارداد ، کاروباری خودمختاری اور بلا سود قرضوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ‘‘22 اور 23 نومبر 2025 کو مینارِ پاکستان لاہور میں 3 روزہ اجتماع عام کے موقع پر منعقد کیا جائے گا۔پی آئی بی ایف کی قیادت محمد اعجاز تنویر، عبد الودود علوی، حافظ محمود اور الماس قاضی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ اقدام بروقت اور قومی ضرورت کے عین مطابق ہے، جو ماہرین معیشت، ٹیکنوکریٹس اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، ایسے میں یہ قومی مکالمہ ایک متحدہ اور قابل عمل روڈ میپ (Roadmap) تشکیل دینے میں مدد دے گا۔فورم کے رہنماؤں نے کہا کہ کاروباری برادری ان تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے جو ملک میں معاشی استحکام، خود انحصاری اور بلا سود مالیاتی نظام کے فروغ کا باعث بنیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی بی ایف اس اجتماعی کاوش میں بھرپور شرکت اور تعاون فراہم کرے گا تاکہ ”Economic Resolution 2025” کے نام سے ایک جامع اور عوامی شمولیت پر مبنی معاشی لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، جس کی روح پاکستان قرارداد 1940 سے متاثر ہے۔تاجر رہنماؤں نے جماعت اسلامی کی جانب سے نوجوانوں میں کاروباری رجحان، فنی تربیت اور آئی ٹی تعلیم کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے ’’بنو قابل آئی ٹی پروگرام‘‘ کو بھی سراہا۔ پی آئی بی ایف کے مطابق یہ پروگرام نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے اور پاکستان کے انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے نظریے اور فورم کے اپنے مشن سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قومی معاشی مکالمہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط، خود کفیل اور اخلاقی بنیادوں پر استوار کرنے کی ایک منظم قومی تحریک کا آغاز ثابت ہوگا۔