نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)ملک میں نیٹ میٹرنگ کے قواعد میں تبدیلی کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی ہو گئی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد مقامی سولر مارکیٹس میں قیمتوں میں تبدیلی ہوئی اور سولر پینل کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سولر سسٹم کی قیمتیں ایک لاکھ 75 ہزار روپے تک نیچے آ گئی ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق سولر سسٹم کی تنصیب کی لاگت 35,000 روپے سے 175,000 روپے تک کم ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 5 کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت تقریباً 5 لاکھ سے ساڑھے 5 لاکھ روپے تک ہے جبکہ 7 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 6 لاکھ روپے کے قریب ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قیمتوں میں کے مطابق سسٹم کی
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔