سابق کمشنر کوئٹہ کی صاحبزادی کا ایئر ہوسٹس پر حملہ، دانت توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی کی صاحبزدای نے تلخ کلامی کے بعد نجی ایئرلائن کی ایئر ہوسٹس کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کردیا۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی نجی ایئر لائن کی فلائٹ میں پیش آیا جس میں سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی اپنی بیٹی صائمہ کے ساتھ ہمراہ سفر کررہے تھے، کوئٹہ ایئر پورٹ پر چیک ان کرتے وقت بھی دونوں مسافروں نے عملے سے بدتمیزی کی۔
بعد ازاں جہاز میں سوار ہونے کے بعد بھی سابق کمشنر افتخار جوگزئی اور ان کی بیٹی صائمہ جوگزئی نے مبینہ طور پر پر عملے کے ساتھ غیرشائستہ زبان استعمال کی اور طیارے میں شورشرابہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق کپتان کو معاملے سے آگاہ کیا گیا جب کہ صورتحال کے پیش نظر ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کو طیارے میں فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔
مسلسل ہنگامہ آرائی پر طیارے کے کپتان نے مسافروں کے تحفظ کی خاطر باپ اور بیٹی کو آف لوڈ کرنے کے لیے کہا جس پر صائمہ جوگزئی نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران صائمہ جوگزئی نے غصے میں فضائی میزبان کو مکا مارا جس سے خاتون فضائی میزبان کی ناک سے خون بہنے لگا اور ایک دانت بھی ٹوٹ گیا جس کے بعد اے ایس ایف نے دونوں باپ بیٹی کو حراست میں لے لیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔