بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 141 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی سال 24-2023 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، بی آئی ایس پی میں مالی ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ 24-2023میں کیا گیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کردی گئیں، تعلیمی وظائف کا بھی غلط استعمال ہوا، جبکہ مستحقین کے اکاوٴنٹس سے نقد رقم بھی نکالی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 93 لاکھ میں سے 30 لاکھ 77 ہزار سے زائد مستحقین کی فیملی کا شناختی کارڈ موجود نہیں، شناختی کارڈ کے بغیر ہی 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ حکام کے مطابق رقم سرکاری ملازمین، بزنس مین یا غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے، 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو حاضری لگائے بغیر ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ حکام کے مطابق 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے والے 57 ہزار 833 طلباء کو 15 کروڑ 42 لاکھ دے دیے گئے جبکہ غیر مجاز طلباء کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، اسی طرح ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل ہونے والوں کو بھی 4 ارب سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹ نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مستحقین کے اکاوٴنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی رقم خلاف ضابطہ نکالی گئی، ادارے نے بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات ابھی تک ادا نہیں کیے، ہاوٴس ہولڈ سروے کی مد میں 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاوٴنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ ادا کیے گئے، اور نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں خوردبرد کی گئی 4 کروڑ کی رقم کی عدم ریکوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ سے زائد دے دیے گئے تعلیمی وظائف میں طلبا کی خلاف ضابطہ انرولمنٹ کے باوجود 28 لاکھ ادا بھی کردیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ادائیگی کی گئی خلاف ضابطہ کی مد میں کے مطابق روپے کی گیا ہے
پڑھیں:
سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔
سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔