عثمان خواجہ نے ایک بار پھر فلسطین کے لئے آواز اٹھادی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
میلبرن (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے ایک بار پھر فلسطین کے لئے آواز اٹھادی۔
ڈان نیوز کے مطابق آسٹریلیا کے ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’تھریڈ‘ پر فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم سے متعلق ایک پوسٹ کی جسے انہوں نے اپنے ’ایکس‘ اکاو¿نٹ پر بھی شیئر کیا۔
پوسٹ میں آسٹریلیا کے اوپننگ بلے باز عثمان خواجہ نے لکھاکہ ’غزہ میں بغیر کسی وجہ کے جنگ بندی کو ختم کیا گیا اور صرف ایک دن میں 123 بچے مارے گئے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ تصور کریں اگر یہی معاملہ مخالف سمت میں ہوتا (یعنی اسرائیل میں اس طرح بچے مارے جاتے) تو دنیا کس طرح اس کا رد عمل دیتی اور غصے کا کیا عالم ہوتا۔
تاہم بدقسمتی سے تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں، یہ بچے صرف تاریخ میں نمبرز کی حد تک رہ جائیں گے لیکن آپ لوگوں کی طرح ان بچوں کے بھی اپنے نام، بہن بھائی، والدین اور خاندان ہیں‘۔
عثمان خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان مظالم کو معمول پر نہیں لاسکتے حالانکہ مجھے ڈر ہے کہ ہم شاید پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں، مجھے یقین نہیں ہورہا ہے کہ یہ اب بھی ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ عثمان خواجہ ماضی میں بھی فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
اس سے قبل، انہوں نے سری لنکا ٹیسٹ سیریز کی کوریج کرنے والے آسٹریلوی صحافی پیٹر لالور کو اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے پر نوکری سے نکالے جانے کی سخت مذمت کی تھی۔
لندن سے بیٹی کی سالگرہ منانے آئے شخص کو بیوی اور اس کے آشنا نے 15 ٹکڑوں میں کاٹ ڈالا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عثمان خواجہ نے
پڑھیں:
ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ
جمعہ کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں، بیروٹ نے اشارہ کیا کہ پیرس اور ریاض 17 سے 20 جون کو نیویارک میں منعقد ہونے والی فلسطین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران "ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے" کا عہد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، جمعہ کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں، بیروٹ نے اشارہ کیا کہ پیرس اور ریاض 17 سے 20 جون کو نیویارک میں منعقد ہونے والی فلسطین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران "ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے" کا عہد کریں گے۔ فرانسیسی وزیر نے مزید کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا محض ایک علامتی اقدام نہیں ہوگا، بلکہ اس میں عملی اور سیاسی وزن شامل ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بطور مستقل رکن اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل، فرانس پر اس سلسلے میں ایک "خصوصی ذمہ داری" عائد ہوتی ہے۔ وزیر خارجہ بیروٹ نے مزید کہا: "اگر ہم ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں، تو یہ کچھ معاملات کو تبدیل کرنے اور فلسطینی ریاست کے وجود کو زیادہ قابلِ اعتبار بنانے کے لیے ہوگا۔" اسی حوالے سے، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی گزشتہ روز اپنے برازیلی ہم منصب لوئس ایناسیو لولا دا سلوا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ فرانس ممکنہ طور پر اس مہینے کے آخر میں سعودی عرب کے تعاون سے پیرس میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔ مزید برآں، میکرون نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے پیشِ نظر اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات پر غور کر رہا ہے۔