WE News:
2025-06-09@19:38:10 GMT

حافظ حسین احمد کون تھے؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

حافظ حسین احمد کون تھے؟

جمیعت علماء اسلام (ف) کے سینیئر رہنما حافظ حسین احمد کی پیدائش 1951 میں وادی کوئٹہ میں ہوئی، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جس میں اسلامی ادب، قرآن، حدیث اور فقہ کے علوم میں مہارت حاصل کی جبکہ انہوں نے روایتی درس نظامی کا کورس بھی کر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما حافظ حسین احمد انتقال کرگئے

حافظ حسین احمد نے اپنے سیاسی سفر کا اغاز 1973 میں زمانہ طالب علمی کے دوران کیا۔ اپنی سیاسی جد وجہد میں وہ جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی اور مرکزی عہدوں پر فائز رہے جبکہ انہوں نے پاکستان نیشنل الائنس میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔

اپنے سیاسی سفر کے دوران 1988 سے 1990 تک مستونگ سے رکن قومی اسمبلی رہے، 1991 سے 1994 کے دوران سینیٹ کے ممبر رہے جبکہ 2002 سے 2007 تک رکن قومی اسمبلی کے فرائض سر انجام دیے۔

سینیئر سیاسی رہنما آج کوئٹہ میں انتقال کرگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قاضی حسین احمد سے محروم پاکستانی قوم

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیئر سیاستدان حافظ حسین احمد کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا ایک باب ختم ہوگیا، حافظ حسین احمد مرحوم زیرک ،حاضر جواب اور نظریاتی پارلیمانی رہنما تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انتقال پاکستان جمعیت علمائے اسلام (ف) حافظ حسین احمد کوئٹہ مولانا فضل الرحمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتقال پاکستان جمعیت علمائے اسلام ف حافظ حسین احمد کوئٹہ مولانا فضل الرحمان جمعیت علمائے اسلام حافظ حسین احمد

پڑھیں:

کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی

BOGOTA:

کولمبیا کے صدارتی امیدوار میگل یوریبے ٹربے کو گزشتہ روز دارالحکومت بوگوٹا میں انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا۔

صدارتی امیدوار کو حملے میں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو گولیاں ان کے سر میں لگیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق 39 سالہ یوریبے ٹربائے پر ایک مسلح شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ پارک میں ایک چھوٹے سے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر ہی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاڈیا ترزونا نے قوم سے ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ میگل اس وقت اپنی زندگی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں.

یوریبے کی جماعت ’ سنٹرو ڈیموکریٹیکو ‘ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی رہنما کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔"

کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاو پیٹرو کی حکومت نے اس حملے کی واضح اور پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ان کی شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خلاف بھی ایک حملہ قرار دیا۔

یوریبے نے اکتوبر میں اگلے سال کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وہ کولمبیا کے ایک معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ایک یونین کے رہنما اور کاروباری شخصیت تھے۔

ان کی والدہ دایانا ٹربائے، ایک صحافی تھیں جنہیں 1991 میں میڈیلن کارٹیل کے قبضے میں ہونے کے دوران اغوا کرنے کے بعد بچانے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی بجٹ پر غورکیلئے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس کل طلب
  • کوئٹہ، پولیس اہلکار کی ٹریفک پولیس اہلکار پر تشدد
  • ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار
  • اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی علامہ سید زاہد حسین کاظمی سے ملاقات، بھائی کی وفات پر اظہار افسوس