شہباز شریف مستعفی ہوں، نئے الیکشن کروائے جائیں: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے حکومت سنبھالی نہیں جاتی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کروائے جائیں۔
اسد قیصر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کاعالم دیکھیں کہ اجلاس شروع ہوا اور کوئی متعلقہ وزیر موجود نہیں تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اس کا نتیجہ کیا نکلا؟
کل کا سانحہ بہت بڑا سانحہ ہے، غم کی اس گھڑی میں تمام غمزدہ خاندانوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں، رہنما پی ٹی آئی
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم اجلاس میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اپنے لیڈر تک تو رسائی دیں، ان کے پاس ایک ہی طریقہ ہے کہ بس پی ٹی آئی کی قیادت اور ورکرز کو زد و کوب کیا جائے اور انہیں تنگ کیا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے سینکڑوں ورکرز مختلف جیلوں میں ہیں اور ان کے خلاف مزید کیس بنائے جا رہے ہیں۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے ساتھ جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہمارے ہاں جرگوں کا رواج ہے اور ساتھ میں دوست ممالک کو ساتھ ملا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔