سگی بیٹی کو متعدد بار زیادتی کے بعد حاملہ کرنے والے درندہ صفت باپ کو عدالت نے سزا سنادی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی:
کراچی کی مقامی عدالت نے سگی بیٹی سے متعدد بار جنسی زیادتی کرکے حاملہ کرنے کے مقدمے میں سفاک درندے کو 25 سال قید بامشقت کی سزا سنادی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی نے سگی بیٹی سے جنسی زیادتی کرکے حاملہ کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملزم شاہد کو 25 سال قید جبکہ 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے ملزم پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ متاثرہ خاتون نے عدالت میں اپنے بیان میں باپ کو ملزم قرار دیا جبکہ ملزم کیخلاف جرم ڈی این اے سے بھی ثابت ہوا۔
پراسیکیوٹر حنا ناز نے موقف دیا تھا کہ 2020 میں ملزم نے اپنے گھر میں سگی بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بیٹی نے ماں کو سب واقعہ بتایا لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
ملزم نے معتدد بار بیٹی کے ساتھ ریپ کیا، جس کے چند ماہ بعد بیٹی نے ایک بچے کو جنم دیا۔لڑکی نے ماں کو بتایا کہ یہ بچہ اُسکے باپ کا ہے تو اس نے اپنے شوہر کو مارا۔
لڑکی نے فیس بک پر دوستی کے دوران وارث نامی شخص کو سب واقعہ بتایا۔ وارث سب کچھ سننے کے بعد لڑکی سے شادی پر رضا مند ہوگیا۔ شادی کے بعد شوہر وارث کے ساتھ باپ کیخلاف مقدمہ درج کروایا۔
پولیس کے مطابق ملزم کیخلاف تھانہ نیو کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
—جنگ فوٹوزکراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر شہر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبالِ جان بن گیا۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے پڑوس میں میریٹ روڈ پر واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر 1 اور 2 سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں، جہاں گٹر ابل کر سیوریج کا پانی بائی پاس ہو کر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھوں سے یہ کام کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گٹر کھلوانے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں، انہیں ویڈیوز بھی بھیجی گئی ہیں، فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آ جاتی ہے اور اگلے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیوریج کا پانی صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔
علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج کا پانی نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔
دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں، بیشتر ادویات سیوریج کے پانی میں خراب ہو چکی ہیں۔
اسی طرح کی گمبھیر صورتِ حال کراچی کے مصروف ترین اردو بازار کی بھی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دے رہا ہے، اردو بازار میں جس جگہ پر سب سے زیادہ سیوریج کا پانی جمع ہے وہ گورنمنٹ گرلز اسکول کا گیٹ ہے جہاں سے صبح شام طالبات گزر کر اسکول جاتی ہیں، ایسی صورتِ حال میں کئی طالبات کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔
یہی نہیں اس کے ساتھ واقع سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا سوبھراج اسپتال بھی ہے جہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے انتہائی مشکلات ہیں۔
دکانداروں نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر کافی کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز کے اندر پتھر اور بوریاں ہونے کی وجہ سے سیوریج کا پانی نکل نہیں پا رہا بلکہ دوسرے گٹر سے بائی پاس ہو کر ان گلیوں میں جمع ہوتا ہے اور اس سے پورا دن تعفن پھیلا رہتا ہے۔