لاہور:


لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ بڑے عرصے بعد لاہور میں ایسا موسم دیکھ رہا ہوں کہ رات کو ستارے نظر آ رہے ہیں، سب کو شاباش، یہ آپ سب کی محنت کا ثمر ہے۔  

عدالت میں واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت دیگر لاء افسران پیش ہوئے۔ واسا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو لاکھ واٹر میٹر لگانے کے لیے پی این ڈی کو سمری بھیج دی گئی ہے۔ اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ سمری پر جلد عملدرآمد کروایا جائے۔  

جسٹس شاہد کریم نے گلبرگ میں ٹریفک کے مسائل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ہزار کاریں اتنی چھوٹی جگہ پر ہوں تو آلودگی کی کیا صورتحال ہوگی۔ عدالت نے ہدایت دی کہ گلبرگ میں موجود اسکولوں کے سامنے کی جگہ کو درست کیا جائے۔ وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ گلبرگ کے اسکولوں کے لیے ٹریفک کو ون وے کیا گیا ہے اور لاہور کے 82 مقامات پر ٹریفک کا شدید دباؤ رہتا ہے۔  

ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پودے لگانے کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ گلبرگ کے اسکولوں میں روزانہ تین سے چار ہزار گاڑیاں آتی ہیں، جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ بار بار کہتا ہوں کہ بسوں کی پالیسی پر عملدرآمد کرائیں۔  

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ٹریفک پولیس کا کام اسکولوں کی ٹریفک کو کنٹرول کرنا نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد کریم نے

پڑھیں:

صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی

رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔

جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں

وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم  بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • لاہور: بڑی تعداد میں بھکاریوں کو ہٹانے کا دعویٰ
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام