موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ، حکومت چیتے کی رفتار کے بجائے کچھوے کی چال چل رہی ہے: جسٹس مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو چیتے کی رفتار سےچلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نےکی جس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سےچلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
اعتکاف کن صورتوں میں فاسد ہوجاتا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، اس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا شارٹ لسٹ 3 ناموں میں سے پہلے نمبر والے امیدوار کی دہری شہریت نکلی، حکومتی پالیسی ہے اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت والاشخص نہیں لگایا جائےگا۔
جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے جس اعلیٰ معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہوچکے ہیں، جسٹس مندوخیل نے کہا صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے لگتے سب کوعلم ہے۔
سندھ حکومت نے بھی عیدالفطر کی چھٹیوں کا اعلان کردیا
جسٹس امین الدین نے کہا کے پی سے فیصل امین کو ممبرموسمیاتی تبدیلی نامزد کیا گیا جو وزیراعلیٰ کے بھائی ہیں، بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں ان کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے، ایڈیشنل اٹارانی جنرل نے کہا صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔
جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کیا موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے رولز بن گئے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیارولز کا مسودہ تیار ہے منظوری کے لیے وزارت قانون کوبھیجا جائے گا، جسٹس مندوخیل نے کہا 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے۔
وقت پرمعاوضہ نہ دینے والے ڈائریکٹرز کے ساتھ ریکھا کیا کرتی ہیں؟
دوران سماعت سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی مرتبہ 752 درخواستیں آئی تھیں، جن 3 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان میں باقی دو ناموں پر غور کیوں نہیں ہوا، بیرون ملک مقیم افرادبھی درخواستیں دیتے ہیں۔
اس موقع پر وکیل درخواست گزار میاں سمیع نے کہا کہ خالصتاً پاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے، 2017 سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جسٹس مندوخیل نے اتھارٹی کے کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں نو مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ناانصافی ہو رہی ہو تو ہائی کورٹ کو آنکھیں بند نہیں رکھنی چاہئیں۔
دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی جس پر عدالت نے اپنے اخیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز میں پہلے ہی عدالت ہدایت دے چکی ہے کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اب یہ مقدمہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر ناانصافی ہو تو عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی۔ حتی کہ ہائیکورٹ کو اگر ایک خط بھی ملے تو وہ اپنے اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کریمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ کیا ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟۔معزز جج نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کل کو شاید میرا یا کسی اور کا نام بھی نو مئی مقدمات میں شامل کر دیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
اسی نوعیت کے ایک اور مقدمے میں جی ایچ کیو حملے کے کیس میں شیخ رشید کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے وقت مانگا تاکہ شواہد پیش کیے جا سکیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا۔انہوں نے مزید کہا کہ التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی دیا جا سکتا ہے، جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر نے اعترافی بیانات پیش کرنے کی اجازت مانگی۔
جسٹس کاکڑ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا خوف کریں، شیخ رشید 50 بار ایم این اے بن چکا ہے، وہ کہاں بھاگ جائے گا؟۔ زمین گرے یا آسمان پھٹے اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو واضح پیغام دیا کہ قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر محض سیاسی نوعیت کے دلائل قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا سینیٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، چیئرمین سینیٹ نے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ قبول کیا اور معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم