ملک بھر کی مساجد میں لوگ آج سے اعتکاف میں بیٹھیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
رمضان المبارک کا آخری عشرہ آج شروع ہوگا، ملک بھر میں لوگ آج اعتکاف میں بیٹھیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام آج اعتکاف میں بیٹھیں گے، رمضان المبارک کا آخری عشرہ آج شروع ہوگا جب کہ شب قدر کو تلاش کرنے کے لیے آج 21 ویں شب کو شب بیداری بھی کی جائے گی۔
آخری عشرے کی طاق راتوں میں مسلمان رات بھر اللہ کے حضور عبادت کرتے ہوئے اپنی حاجات پیش کریں گے۔ متعفکین شوال کا چاند نظر آنے تک حالت اعتکاف میں رہیں گے۔
اطلاعات کے مطابق ملک بھر کی بڑی مساجد میں اعتکاف کے خواہش مندوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہوتی ہے۔ دیگر شہروں سے متعدد متکفین اعتکاف کی نیت سے لاہور داتا دربار کی مسجد میں بھی پہنچے ہیں تاہم داتاؒ دربار میں 2 ہزار سے زائد خوش نصیب اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کریں گے۔
معتکفین کے تصویر اور کوائف والے آئی ڈی کارڈ بنائے جائیں گے، کارڈ کے بغیر کسی بھی معتکف کو اعتکاف ہال جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ معتکفین کےلئے سحری و افطاری کے انتظامات مخیر حضرات کی جانب سے کیا گیا ہے۔ فورڈ اتھارٹی کی ٹیمیں باقاعدہ کھانے پینے کی چیزوں کی چیکنگ کریں گی۔
معتکفین کی سہولت کےلئے اعتکاف ہال میں باقاعدہ میڈیکل کیمپس قائم کیے جائیں گے اور طبی عملہ چوبیس گھنٹے موجود ہوگا۔ دربار شریف کے داخلہ و باہر نکلنے والے راستوں پر کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جائے گی۔ جامع مسجد داتا دربار میں باقاعدہ طور پر کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اعتکاف میں ملک بھر
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 روز میں مکمل ہوگا، احسن اقبال
اسلام آ باد/ اسلام آباد:وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2025 کے سیلاب کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ اور ابتدائی تخمینہ دس روز میں مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِاعظم کی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں 2025 کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے سیلابی نقصانات کا حتمی اندازہ پانی اترنے کے بعد ممکن ہوگا جس پر پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی کام جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نقصانات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، درست اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے اور 2022 کی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کا بڑا چیلنج ہے جبکہ سیلاب اور خشک سالی اس کے براہِ راست اثرات ہیں۔ گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب کے خطرات میں اضافہ ہوا، حکومت جامع قومی پلان بنا رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے قدرتی آفات میں سیاست کی، اس سے نمٹنا ضروری ہے۔