بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
کمیشن نے ووٹر لسٹ کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے اور پورے ملک میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو کامیاب بنانے کیلئے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے بعد اب قومی دارالحکومت دہلی میں بھی ایس آئی آر کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے دہلی میں ایس آئی آر کے عمل کو کامیاب بنانے کے لئے پیش رفت شروع کر دی ہے۔ حالانکہ اب تک اس کے لئے کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس عمل کا گراؤنڈ ورک آخری مرحلہ میں ہے۔ عوام کی سہولت کے لئے 2002ء میں ہوئے ایس آئی آر کی ووٹر لسٹ اور موجودہ اسمبلی حلقوں کا 2002ء کے اسمبلی حلقوں کے ساتھ میپنگ دہلی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ ایس آئی آر مہم سے آئندہ انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ میں زیادہ درستگی اور شفافیت کو یقینی بنانے کی امید ہے۔
الیکشن کمیشن نے عوام کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے ووٹر لسٹ کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے اور پورے ملک میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو کامیاب بنانے کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ تمام اسمبلی حلقوں میں بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کی تقرری کر دی گئی ہے۔ متعلقہ تمام افسران جیسے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر، الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر، اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر اور بوتھ لیول آفیسر کو ٹریننگ دی جا چکی ہے۔ عوام کی سہولت کے لئے 2002ء میں ہوئے ایس آئی آر کی ووٹر لسٹ سی ای او دہلی کی ویب سائٹ پر دستیاب کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی موجودہ اسمبلی حلقوں کا 2002ء کے اسمبلی حلقوں کے ساتھ میپنگ بھی کر دی گئی ہے جو سی ای او دہلی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ ایسے میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ 2002ء کی ووٹر لسٹ دیکھ کر اس میں اپنے اور اپنے والدین کے نام کی تصدیق ضرور کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن اسمبلی حلقوں ووٹر لسٹ کی ایس آئی آر کے لئے گئی ہے
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔