نئے بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار ہو گی جبکہ اس سے قبل وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد، وزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ نے وفاقی وزرائے مملکت کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات میں اضافے کی سمری منظوری کر لی۔ اس طرح وفاقی وزراء، وزراء مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کابینہ نے اس سمری کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا۔ پارلیمانی امور ڈویژن نے قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی سفارش سے آگاہ کیا کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور پارلیمانی سیکریٹریز کی تنخواہ رکن پارلیمنٹ کے برابر ہو گی۔ واضح رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافے کی سفارشات وزیر اعظم کو بھجوائی تھیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ہر رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے اضافے کی منظوری دی تھی۔ 31 جنوری کو وزیر اعظم شہباز شریف نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی منظوری دے دی تھی۔

بعد ازاں، 17 فروری کو سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔ دوسری جانب نجی ٹی وی نے بتایا ہے کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ کیا گیا اور وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار ہو گی جبکہ اس سے قبل وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد، وزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر کی تنخواہ وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہوں میں قومی اسمبلی کی منظوری اضافے کی فیصد تک

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزراء، مشیروں، معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ