پشاور:

وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا ہونے کے کیس میں عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔

ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کے لاپتا ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت  قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی ، جس میں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا ۔

دوانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل امین الرحمٰن یوسف زئی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا شخص وزارت داخلہ کا ملازم ہے، پشاور سے اٹھایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے بھائی کو 6 ماہ پہلے تھانہ پہاڑی پورہ کی حدود سے اٹھایا گیا تھا۔ لاپتا شخص وزارت داخلہ میں ڈیٹا اینٹری آپریٹر ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا بھائی کہاں کا رہنے والا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بھائی چارسدہ کا رہنے والا ہے اور  پشاور سے لاپتا ہوا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں ہم متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین 14 دن کے اندر جواب جمع کرائیں۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں  سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان درخواست گزار وزارت داخلہ عدالت نے جواب طلب

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے

وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔

جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔

وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کی دہشتگردوں کیخلاف کارروائیوں میں بلوچستان حکومت کی مدد جاری رکھنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں بلوچستان حکومت کی مدد جاری رکھنے کا فیصلہ
  • ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، محسن نقوی
  • فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا انجام عبرتناک موت ہے: محسن نقوی
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے،امن وامان پراجلاس کی صدارت کریں گے
  • "ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
  • دہشتگردوں کیخلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے، وزیر داخلہ کا علی امین گنڈا پور کو جواب
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ