وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا؛ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پشاور:
وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا ہونے کے کیس میں عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کے لاپتا ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی ، جس میں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا ۔
دوانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل امین الرحمٰن یوسف زئی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا شخص وزارت داخلہ کا ملازم ہے، پشاور سے اٹھایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے بھائی کو 6 ماہ پہلے تھانہ پہاڑی پورہ کی حدود سے اٹھایا گیا تھا۔ لاپتا شخص وزارت داخلہ میں ڈیٹا اینٹری آپریٹر ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا بھائی کہاں کا رہنے والا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بھائی چارسدہ کا رہنے والا ہے اور پشاور سے لاپتا ہوا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں ہم متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین 14 دن کے اندر جواب جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان درخواست گزار وزارت داخلہ عدالت نے جواب طلب
پڑھیں:
فرحت اللّٰہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر—فائل فوٹوسابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
فرحت اللّٰہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللّٰہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللّٰہ بابر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے شکایت اور الزامات کا ریکارڈ مانگ لیا۔
انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔
فرحت اللّٰہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔
فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔