اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 59 فلسطینی شہید، واحد کینسر اسپتال تباہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن اور59 افراد شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بمباری کرتے ہوئے غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی مکمل تباہ کردیا۔اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن جبکہ 59 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے کینسر اسپتال کو 2017 میں ترکیہ کی 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد سے سے دوبارہ تعمیر کیا تھا اور یہاں سالانہ 10 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا۔
اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی کی جس پر فلسطینی پھر سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین(انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے چند دنوں کے دوران اس کے 5 امدادی کارکن بھی مارے جا چکے ہیں جس سے انروا کے ہلاک شدگان ارکان کی تعداد284 ہوگئی ہے جن میں یادہ تر اساتذہ، ڈاکٹر ز اور نرسز ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 71 فلسطینی شہید
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقسیم کے لئے صرف 6 دن کا آٹا رہ گیا ہے۔ یونیسف کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں تین روز میں کم از کم 200 بچے جاں بحق ہو چکے۔ طبی حکام کے مطابق اس دوران 590 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈ نے غزہ سے تل ابیب پر متعدد راکٹ حملے کئے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج گئے۔ اسرائیلی فوج نے 2 راکٹ مار گرانے کا دعوی بھی کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے غزہ پر اسرائیل کی مہلک بمباری دوبارہ شروع کرنے اور فلسطینیوں کے اندھا دھند قتل کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر سعودی عرب کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا۔ کابینہ کی نیتن یاہو کے فیصلے کی توثیق کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسی شِن بیت کے سربراہ برطرف کر دیئے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید اقوام متحدہ اسرائیل کی کے مطابق
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرلی۔ مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرنے پر سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیے، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے شدید مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات 2 ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔