پاک افغان طور خم بارڈر 27 روز بعد کھل گیا، مسافروں کی پیدل آمدورفت شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاک افغان طور خم بارڈر 27 روز بعد پیدل آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا جس کے بعد مسافروں کی پیدل آمدورفت شروع ہو گئی تاہم ویزا اور پاسپورٹ رکھنے والے مسافروں کو افغانستان آنے اور جانے کی اجازت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق طورخم سرحد امیگریشن سیکشن کو مرمتی کام مکمل کرنے کے بعد بحال کر دیا گیا جس کے بعد آج سے افغانستان کو پیدل آمدورفت شروع ہو گئی ہے تاہم صرف ویزا اور پاسپورٹ رکھنے والوں کو افغانستان جانے کی اجازت ہو گی، سرحدی گزرگاہ 26 دن بعد گزشتہ روز تجارت کے لیے کھولی گئی تھی۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق 21 فروری کو پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان مسلح جھڑپیں ہوئی تھیں، فائرنگ سے پاکستان اور افغانستان طور خم امیگریشن سسٹم کو نقصان پہنچا تھا۔
امیگریشن حکام نے بتایا کہ سرحد بند ہونے کے باعث صرف افغان مریضوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی جا رہی تھی، طورخم کے راستے افغانستان کو یومیہ اوسطاً 10 ہزار مسافروں کی آمدورفت ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق گذشتہ روز پاک افغان بارڈر طورخم پر امیگریشن کمپیوٹرائزڈ سسٹم پھر خراب ہو گیا، سسٹم کی مرمت کے لئے انجنئیرز کو طلب کیا گیا جس کے بعد سسٹم کی مرمت مکمل کی گئی، 21 فروری کو افغانستان کے ساتھ کشیدگی کے باعث طورخم سرحد کو بند کردیا گیا۔
یاد رہے کہ پاک افغان طورخم سرحد کو 27 دن بعد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، قبائلی جرگے نے متنازع تعمیرات بند کرنے اور طورخم تجارتی گزرگاہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا، افغان جرگہ نے 17 مارچ تک سرحد کھولنے کی مہلت مانگی تھی۔
محمد علی سے تاریخ فائٹ ہارنے والے باکسنگ لیجنڈ جارج فورمین انتقال کرگئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیدل ا مدورفت پاک افغان کے بعد
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔