---فائل فوٹو 

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کراچی کی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اعترافِ جرم کے بعد پھر انکار کر دیا۔

جس پر عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست خارج کر دی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اعترافی بیان ریکارڈ کیا جا سکے، ملزم نے پہلے اعترافِ جرم کی ہامی بھری اور پھر اس سے انکار کر دیا۔

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کی خواہش کا اظہار

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان نے کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں اعترافِ جرم کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ  اعترافِ جرم کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں بھی آپ کو جیل بھیج دیا جائے گا۔

کیس پر سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ میں کوئی اعترافِ جرم نہیں کرنا چاہتا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عدالت میں قتل کیس

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ، تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • کرسٹیانو رونالڈو کا فیفا کلب ورلڈ کپ میں کھیلنے سے انکار
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • انکار کیوں کیا؟
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • خان یونس میں مزاحمت کاروں کی کارروائی، 4 صیہونی فوجیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف