پیکا ایکٹ: انفارمیشن سیکریٹری پی ٹی آئی فوزیہ صدیقی کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی کی عدالت نے تحریکِ انصاف کی انفارمیشن سیکریٹری ملزمہ فوزیہ صدیقی کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں ملزمہ فوزیہ صدیقی کو پیش کیا۔
عدالت نے پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں نامزد ملزمہ فوزیہ صدیقی کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
تحریکِ انصاف کی رہنما صنم جاوید نے کہا ہے کہ عدالت سے استدعا کی ہے کہ رمضان چل رہا ہے تھوڑا ریلیف دے دیں، عدالت نے کہا کہ آپ پیش نہ ہوا کریں، آپ کو کس نے کہا کہ آپ عدالت پیش ہوں۔
عدالت نے 24 مارچ کے لیے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر و دیگر کو نوٹس جاری کر دیا۔
دوسری جانب ملزمہ کے وکیل نے درخواست ضمانت دائر کر دی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کر کے چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فوزیہ صدیقی کو عدالت نے نے کہا
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔