اسلام آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مولانا طارق جمیل کے زخمی ہونے کی افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا تھا کہ وفاقی دارلحکومت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل زخمی ہوگئے ہیں لیکن اب ان افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور یہ افواہیں لغو اور بے بنیاد نکلی ہیں۔
تفصیل کے مطابق فیس بک اور واٹس ایپ کے مختلف گروپوں میں ایک زخمی باریش شخص کی تصویر شیئرکرتے ہوئےذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا تھاکہ اسلام آباد میں مولانا طارق جمیل پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں مولاناطارق جمیل شدید زخمی ہوگئے۔
سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرے: پاکستان
مذکورہ تصویر اور میسج دیکھنے کے بعد مولانا طارق جمیل کے چاہنے والوں میں بے چینی پھیل گئی اور لوگ افسوس کا اظہار کرنے لگے لیکن چند گھنٹوں بعد ان افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی۔
نشئی کے ہاتھ میں دستی بم پھٹنے سے تین افراد جاں بحق
مولانا طارق جمیل کے آفیشل فیس بک پیج سے ایک تحریری پیغام جاری کیا گیا اور ان گمراہ کن افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’الحمدللہ مولانا صاحب بالکل خیریت سے ہیں، جعلی خبروں سےاحترازکریں‘‘۔
کوئٹہ سے رات کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کو سفر کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مولانا طارق جمیل
پڑھیں:
کراچی: ڈکیتی کے دوران شہری کی فائرنگ، ایک ڈاکو ہلاک دوسرا زخمی
کراچی کے علاقے گلشن احباب پاکستان بازار تھانے کی حدود میں سیکٹر 16 میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک 14 سالہ معصوم بچہ جاں بحق جبکہ ایک ڈاکو مارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دو موٹرسائیکل سوار مسلح ملزمان علاقے میں ایک راہگیر سے ڈکیتی کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران قریبی موجود شہری شہنشاہ حسن نے اپنی ذاتی لائسنس یافتہ اسلحہ سے مداخلت کرتے ہوئے ملزمان پر فائرنگ کی۔
شہری کی فائرنگ سے ایک ملزم موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب رہا۔
تاہم، فرار ہوتے ڈاکو نے اندھا دھند فائرنگ کی جسکی زد میں آکر 14 سالہ بچہ حسین ولد علی جاں بحق ہوگیا، جس پر اہل علاقہ اور اہل خانہ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
پولیس نے موقع سے ہلاک ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن برآمد کر لیا ہے جبکہ شہری کا اسلحہ بھی فرانزک تجزیے کے لیے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت کا عمل جاری ہے اور ضابطے کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
ترجمان ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق قانون کے مطابق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ واقعے کی مکمل چھان بین ممکن ہو سکے۔
رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق ڈکیتی مزاحمت کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 33 تک جا پہنچی ہے۔