غزہ، اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو پھانسی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
مزاحمتی سیکورٹی پلیٹ فارم نے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے جمعہ کی صبح فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے دشمن کے ساتھی 48 سالہ ایک غدار کے خلاف سزائے موت سنائی، جس نے ایک انقلابی عدالت کے سامنے دشمن کی خفیہ ایجنسی (شاباک) کے ساتھ اپنے روابط کا اعتراف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں ایک شخص کو اسرائیل کیلئے جاسوسی کرنے پر پھانسی دیدی گئی۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی سکیورٹی فورسز نے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے ایک شخص کو قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کے الزام میں پھانسی دے دی۔ مزاحمتی سیکورٹی پلیٹ فارم نے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے جمعہ کی صبح فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے دشمن کے ساتھی 48 سالہ ایک غدار کے خلاف سزائے موت سنائی، جس نے ایک انقلابی عدالت کے سامنے دشمن کی خفیہ ایجنسی (شاباک) کے ساتھ اپنے روابط کا اعتراف کیا۔ مزاحمتی سیکورٹی فورسز نے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے دشمن کے ساتھی کو جمعہ کی فجر کے وقت قتل کر دیا، جب اس نے انقلابی عدالت کے سامنے "شاباک” کے ساتھ اپنے تعلق کا اعتراف کیا اور معلومات فراہم کرنے اور مقامات کی نشاندہی کرنے کا اعتراف کیا۔ مجرم جاسوس کی نشاندہی پر اسرائیلی فوج کے حملے میں متعدد شہری شہید ہو گئے تھے۔ پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ مخبر نے معلومات فراہم کرنے اور مقامات کی نشاندہی کرنے کا اعتراف کیا، جس کے نتیجے میں جنگ کے دوران متعدد شہری شہید ہوئے۔ ایک مزاحمتی سیکورٹی کمانڈر نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت ان لوگوں پر رحم نہیں کرے گی جو ہمارے لوگوں کو قتل کرنے میں دشمن کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، ملوث افراد جلدی توبہ کر لیں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے مزاحمتی سیکورٹی کا اعتراف کیا دشمن کے ساتھ فورسز نے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔