اسرائیلی جارحیت: 48 گھنٹوں میں مزید 130 فلسطینی شہید، 263 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 130 فلسطینی شہید اور 263 زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمیوں میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں بمباری اور زمینی حملے دوبارہ شروع کر دیے ہیں، جس کا مقصد مبینہ طور پر حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر دباؤ ڈالنا ہے۔
ادھر جنوبی لبنان میں بھی اسرائیلی افواج کی گولہ باری اور فضائی حملے جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد پار سے فائر کیے گئے راکٹس کو روکا اور جوابی کارروائی میں دو لبنانی شہروں پر گولہ باری اور تین دیگر علاقوں میں فضائی حملے کیے۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق، یہ حملے لبنانی علاقے سے راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کیے گئے۔ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے متعدد عمارتیں تباہ ہوئیں اور شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب اسرائیلی حکام نے کہا کہ انہوں نے تین راکٹس کو سرحدی علاقے میں مار گرایا۔ تاہم، حزب اللہ نے ان حملوں سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔
یہ صورتحال غزہ جنگ کے خطے میں مزید پھیلنے کے خدشات کو بڑھا رہی ہے، جہاں پہلے ہی ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قصور، بچوں کی لڑائی سنگین تصادم میں تبدیل، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
قصور:ضلع قصور کے نواحی علاقے لمبے جاگیر میں بچوں کے درمیان شروع ہونے والی معمولی تکرار دو گروپوں کے درمیان شدید جھگڑے میں بدل گئی۔
ڈنڈوں اور سوٹوں کے آزادانہ استعمال کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ سات افراد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جھگڑے کے دوران فریق اول سے تعلق رکھنے والا عبدالمنان شدید زخمی ہوا، جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ دیگر زخمیوں میں محمد اسد، محمد نواز اور متعدد افراد شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: بچوں کی لڑائی میں گولیاں چل گئیں، صلح کے لیے آنے والے شخص سمیت 2 افراد جاں بحق
ریسکیو کے مطابق فریق دوئم کے تین افراد بھی جھگڑے میں زخمی ہوئے، جن میں سے شیخ عباس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور اسے تشویشناک حالت میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
پولیس تھانہ پھولنگر صدر نے واقعے کے بعد کسی بھی مزید تصادم سے بچنے کے لیے علاقے میں اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ محلے اور قریبی اسپتال میں بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے تاکہ قانون و امان کی صورتحال قابو میں رہے۔