Daily Mumtaz:
2025-06-09@22:12:12 GMT

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند

بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے تقریباً ساڑھے 4 سال بعد بھارت کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کیس بند کردیا اور اداکارہ ریا چکرورتی کو کلین چٹ دے دی۔

سی بی آئی نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں تفتیش مکمل کر کے کیس کو بند کرنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے۔

رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کے بعد اب کیس کی اگلی سماعت 8 اپریل کو ممبئی کی باندرہ مجسٹریٹ کورٹ میں ہوگی، اگر عدالت اس رپورٹ کو قبول کر لیتی ہے تو سشانت سنگھ راجپوت کا کیس باقاعدہ طور پر بند کر دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سی بی آئی کی تفتیش میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو کہ کسی نے سشانت سنگھ راجپوت کو خودکشی کے لیے مجبور کیا تھا۔

سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کسی کے خلاف جرم ثابت نہیں ہو سکا اور تمام نامزد افراد کو بری کردیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی لاش 14 جون 2020 کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں ان کے اپارٹمنٹ میں لٹکی ہوئی ملی تھی، ان کی اچانک موت نے پورے بھارت میں تہلکہ مچا دیا تھا۔

سشانت کے والد نے بہار پولیس میں ایک مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں ریا چکرورتی پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے، جس میں ذہنی ہراسانی، غیر ضروری طور پر ادویات دینا، مالی استحصال اور خودکشی کے لیے اکسانا شامل تھا۔ بعدازاں یہ کیس سی بی آئی کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

سی بی آئی نے اس کیس میں تفصیلی تحقیقات کرتے ہوئے فارنزک سائنس لیبارٹری (CFSL) سے مدد لی، اس دوران سشانت سنگھ راجپوت کے ذاتی سامان، بشمول لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیوز، کیمرا اور 2 موبائل فونز کا فارنزک معائنہ کیا گیا۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) کی فارنزک ٹیم بھی اپنی رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچی کہ سشانت کی موت قتل نہیں بلکہ خودکشی کا نتیجہ تھی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی موت

پڑھیں:

پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔

حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔

یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریے

اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔

‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرام

یہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔

کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔

ادارت: مریم احمد

متعلقہ مضامین

  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاج
  • پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
  • افسوس بھارت نے سیاست کو مذہب سے جوڑ دیا: رمیش سنگھ اروڑا
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟
  • تھرپارکر میں پاک فوج کے جوانوں نے اپنی عید کیسے منائی؟
  • راولپنڈی: عمران خان نے نماز عید ادا نہیں کی
  • پاکستان کا ٹھوس مؤقف اور بھارت کی آئیں بائیں شائیں: سوشانت سنگھ بھارتی حکومت و فوج پر برس پڑے