دفعہ 370 کا خاتمہ کرکے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارا گیا، کشمیری رہنما غلام نبی پروانہ کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے سینیئر رہنماء کا کہنا تھا کہ کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے ڈر، دباؤ، ظلم و تشدد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، کشمیری عوام کو ڈر و خوف کے بنا سڑکوں پر آکر بھارتی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیئے اسکے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ متعلقہ فائیلیںغلام نبی پروانہ کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام سے ہے۔ پولیس محکمے میں سات سال کام کیا اور پھر تقریباً انیس برس مختلف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ غلام نبی پروانہ سماجی کارکن کی حیثیت سے فعال ہیں اور غلام نبی آزاد کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے ضلعی صدر ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے غلام نبی پروانہ سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے ڈر، دباؤ، ظلم و تشدد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو متحد ہوکر دشمن کے خلاف کمربستہ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص منصوبے کے تحت کشمیریوں کی زمین کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ غلام نبی پروانہ نے مزید کہا کہ مرحوم مولانا عباس انصاری کی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین اور میرواعظ عمر فاروق کی عوامی ایکشن کمیٹی یا علامہ مودودی کی تصنیفات پر بھارتی حکومت کی پابندیاں انکی پست ذہنیت کی عکاسی اور قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی کوشش ہے کہ یہاں حق پر مبنی آواز کا گلہ گھونٹ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام جان لیوا دباؤ کے شکار ہیں، کیونکہ دفعہ 370 کا خاتمہ کرکے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مارا گیا۔ غلام نبی پروانہ نے کہا کہ کشمیری عوام کو ڈر و خوف کے بنا سڑکوں پر نکل کر بھارتی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیئے، اسکے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ تفصیلی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام نبی پروانہ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ کشمیر بھارتی حکومت کشمیری عوام
پڑھیں:
آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
مائنارٹی رائٹس مارچ کے وفد سے ملاقات کے دوران سینئر متحدہ رہنما نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی پر پابندی، زبردستی کی شادی کی روک تھام، اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر سینئر مرکزی رہنما سینیٹر نسرین جلیل اور رکن قومی اسمبلی سنجے پروانی سے اقلیتوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے مشترکہ وفد نے ملاقات کی، مائنارٹی رائٹس مارچ کے وفد میں انسانی حقوق کے رہنماؤں شیما کرمانی، پاسٹر غزالہ، نومی بشیر اور دیگر موجود تھے۔ وفد نے 11 اگست اقلیتوں کے حقوق کے قومی دن پر مائنارٹیز کے حقوق کے لئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جامع اور مشترکہ جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا۔ سینئر مرکزی رہنما نسرین جلیل نے وفد سے کہا کہ ایم کیو ایم اقلیتوں کے حقوق اور انہیں برابر کا پاکستانی سمجھتے ہوئے پارلیمان کے اندر اور باہر جدوجہد کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جبری مذہب کی تبدیلی پر پابندی، زبردستی کی شادی کی روک تھام، اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ ہماری پالیسی کا حصہ ہے، ایم کیو ایم پاکستان آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق مذہب اور مذہبی عبادت گاہوں میں جانے کی آزادی اور قائد اعظم محمد علی جناح کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کوشاں ہے اور تنظیم کا شعبہ اقلیتی امور اس سلسلے میں بھرپور فعال ہے۔ اس موقع پر اراکین صوبائی اسمبلی انیل کمار، مہیش کمار، انچارج شعبہ اقلیتی امور پطرس مسیح و اراکین بھی موجود تھے۔