خواتین پر حملہ آخری حد‘ شریف اور زرداری خاموش ہیں‘ اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پرخواتین پر تشدداوربے حرمتی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین پر حملہ آخری حد‘ شریف اور زرداری خاموش ہیں،ہماری بیٹیاں سڑکوں پرگھسیٹی جارہی ہیں‘ آپ خاموش اور اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں، زرداری صاحب ، شریف صاحب ، میں کبھی نہیں بھولوں گا جب مریم نواز اور فریال تالپور کو سرعام رسوا کیا گیا تب ہم آپ کے ساتھ کھڑے تھے کیونکہ ہمارے لئے عزت سب سے پہلے ہے اور عورتوں پر حملہ ہماری آخری حد ہے، ہم نے ہمیشہ عورت کی عزت پر سیاست سے بالاتر ہو کر کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا لیکن آج میری بیٹیاں سڑکوں پر دوپٹے کے بغیر گھسیٹی جا رہی ہیں اور آپ نہ کہ خاموش ہیں بلکہ اس گناہ میں برابر کے شریک بھی ہیں یہ کبھی نہیں بھولوں گا یہ ایک بلوچ کا وعدہ ہے ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔