Express News:
2025-06-11@04:53:30 GMT

صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

صارفین کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 30 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے۔

سی پی پی اے نے فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کر دی۔ نیپرا اتھارٹی کل درخواست پر سماعت کرے گی۔

درخواست کے مطابق فروری میں 6 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جبکہ بجلی کمپنیوں کو 6 ارب 66 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

بجلی کی فی یونٹ لاگت 8 روپے 22 پیسے فی یونٹ تھی جبکہ فروری کے لیے بجلی کی ریفرنس لاگت 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر تھی۔

فروری میں پانی سے 27.

12، مقامی کوئلے سے 15.02 فیصد، درآمدی کوئلے سے 1.56 فیصد اور گیس سے 10.32 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

فروری میں درآمدی ایل این جی سے 14.11 فیصد بجلی پیدا کی گئی، جوہری ایندھن سے فروری میں 26.59 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بجلی پیدا کی گئی فی یونٹ

پڑھیں:

چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہونے سے دنیا بھر میں صارفین کو تشویش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سان فرانسسکو:مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے مشہور چیٹ بوٹ (چیٹ جی پی ٹی) کی سروسز اچانک معطل ہو گئیں، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے لاکھوں صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اوپن اے آئی جو چیٹ جی پی ٹی کی تخلیق کار ہے، نے اس بڑے پیمانے پر بندش کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ واقعہ AI ٹیکنالوجی پر بڑھتے ہوئے انحصار اور اس کے ممکنہ منفی اثرات پر ایک نئی بحث کا آغاز کر گیا ہے کیوں کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے پلیٹ فارمز کی بندش سے روزمرہ کے کاموں سے لے کر پیشہ ورانہ سرگرمیوں تک سب کچھ متاثر ہو رہا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی جو انسانوں کی طرح تحریری انداز میں گفتگو کرنے اور مواد تخلیق کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے، انٹرنیٹ پر موجود ڈیجیٹل کتب، آن لائن تحریروں اور دیگر میڈیا کے وسیع ڈیٹا بیس سے معلومات حاصل کر کے صارفین کے سوالات کے جوابات فراہم کرتا ہے۔

اس کی یہ خصوصیت اسے طلبہ، محققین، لکھاریوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے لیے ایک ناگزیر ٹول بنا چکی ہے۔ منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 3 بج کر 30 منٹ سے قبل اوپن اے آئی نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ کچھ صارفین کو پلیٹ فارم کے استعمال میں مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے بعد صورتحال تیزی سے خراب ہوئی اور سروس مکمل طور پر معطل ہو گئی۔

چیٹ جی پی ٹی کی سروس معطلی کی اصل وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے، تاہم مختلف حلقوں میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ ایک ممکنہ وجہ تکنیکی خرابی ہو سکتی ہے جو کسی بھی بڑے آن لائن پلیٹ فارم پر کبھی بھی رونما ہو سکتی ہے۔ اس طرح کی سروسز بڑے اور پیچیدہ سرور انفراسٹرکچر پر انحصار کرتی ہیں اور ایک معمولی خرابی بھی وسیع پیمانے پر بندش کا سبب بن سکتی ہے۔

دوسری جانب یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور صارفین کی تعداد میں بے پناہ اضافے نے سرورز پر دباؤ بڑھا دیا ہو، جس کے نتیجے میں یہ بندش واقع ہوئی۔

حالیہ عرصے میں چیٹ جی پی ٹی نے کروڑوں صارفین کو اپنی جانب راغب کیا ہے اور اس دباؤ کو سنبھالنا کسی بھی ٹیکنالوجی کمپنی کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

علاوہ ازیں سائبر حملے کا امکان بھی زیر غور ہے، کیونکہ اس طرح کے بڑے پلیٹ فارمز ہمیشہ ہیکرز کے نشانے پر رہتے ہیں،تاہم اوپن اے آئی نے ابھی تک کسی قسم کے سائبر حملے کا کوئی اشارہ نہیں دیا اور اس وقت وہ مسئلے کی تحقیقات تک محدود ہے۔

سروس کی بحالی میں تاخیر صارفین میں بے چینی کو مزید بڑھا رہی ہے، کیونکہ بہت سے افراد اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے اس پلیٹ فارم پر منحصر ہیں۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ اپنے اسائنمنٹس مکمل کرنے کے لیے جب کہ پیشہ ور افراد مواد تخلیق کرنے اور تحقیق کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس بندش سے ان تمام سرگرمیوں میں خلل پڑا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی یہ بندش ہمیں مصنوعی ذہانت پر بڑھتے ہوئے انحصار اور اس سے وابستہ خطرات پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اگرچہ AI ٹیکنالوجیز نے ہماری زندگیوں کو آسان بنا دیا ہے اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا ہے، لیکن ان پر مکمل انحصار خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

کسی بھی وقت ایسی ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی ہمیں شدید مشکلات سے دوچار کر سکتی ہے، جیسا کہ اس واقعے میں دیکھنے میں آیا۔ یہ واقعہ کاروباری اداروں کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کرے گا کہ وہ کس حد تک اپنی سرگرمیوں کو AI پر مبنی پلیٹ فارمز سے منسلک کر سکتے ہیں۔

اس صورتحال میں اوپن اے آئی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہ صرف سروس کو جلد از جلد بحال کرے بلکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے مزید مضبوط اور قابل اعتماد انفراسٹرکچر تیار کرے۔

صارفین کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے شفافیت اور بروقت معلومات کی فراہمی بھی انتہائی اہم ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کی بندش نے ایک بار پھر یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ٹیکنالوجی خواہ کتنی ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو، اس میں کبھی بھی نقائص پیدا ہو سکتے ہیں اور اس پر مکمل انحصار سے گریز کرنا چاہیے۔

سروس کی معطلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد چیٹ جی پی ٹی کے باقاعدہ صارفین ہیں۔ سوشل میڈیا پر صارفین اپنی پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کاموں میں درپیش مشکلات کو بیان کر رہے ہیں۔ بہت سے افراد نے متبادل AI چیٹ بوٹس یا دیگر طریقوں سے اپنے کام کو جاری رکھنے کی کوشش کی، لیکن چیٹ جی پی ٹی جیسی جامع اور مؤثر سروس کا کوئی فوری متبادل دستیاب نہیں۔

یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے اپنے صارفین کے دلوں میں ایک خاص مقام بنا لیا ہے اور ان کے لیے یہ صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک معاون اور مددگار ساتھی ہے۔

اوپن اے آئی کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ نہ صرف اس مسئلے کو حل کرے بلکہ مستقبل میں اپنے سسٹم کو مزید مستحکم بنائے۔

چیٹ جی پی ٹی جیسے پلیٹ فارمز کے لیے مستقل دستیابی اور کارکردگی انتہائی ضروری ہے تاکہ صارفین کا اعتماد برقرار رہ سکے۔ یہ واقعہ AI کی دنیا میں ایک سبق آموز مثال بن کر سامنے آیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے وسیع استعمال کے ساتھ ساتھ اس کی پائیداری اور قابل اعتماد بھی اسی قدر اہم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ 26-2025 میں آئن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنےکی تجویز
  • نوجوان معاشی و سماجی مشکلات کے سبب بچے پیدا کرنے سے گریزاں، رپورٹ
  • بجٹ میں کھانے پینے کی کون سی اشیا سستی کی گئی ہیں؟
  • بجٹ 26-2025: سوزوکی آلٹو کی قیمت میں اضافہ ہوگا یا کمی؟
  • چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہونے سے دنیا بھر میں صارفین کو تشویش
  • نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے،بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا
  • ملکی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کا امکان
  • انٹر بینک: ڈالر 282 روپے 10 پیسے کا ہو گیا
  • ۔200 یونٹس کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے، سعد رفیق
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے