پاکستان کے پہلے 120 KW فاسٹ چارجنگ اسٹیشن کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اویس کیانی : وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے پاکستان کے پہلے 120 KW فاسٹ چارجنگ اسٹیشن کا افتتاح کردیا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے پاکستان کے پہلے 120 KW فاسٹ چارجنگ اسٹیشن کا افتتاح کیا۔ پاکستان کی پائیدار توانائی کی طرف منتقلی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا یہ ایونٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ یہ وزارت توانائی کی ملک بھر میں سبز نقل و حرکت اور توانائی کی بچت کے حل کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
بھارتی گلوکار سونونگم کا کنسرٹ میدان جنگ بن گیا، پتھر اور بوتلیں برسائی گئیں
تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر اویس لغاری نے حکومت کے صاف ستھرے اور سبز مستقبل کے لیے جاری عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاسٹ چارجنگ اسٹیشن جیسے اقدامات پاکستان کے توانائی اور نقل و حمل کے شعبوں میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان کو صاف توانائی کے نئے دور میں داخل کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور اس فاسٹ چارجنگ اسٹیشن کا کامیاب افتتاح اس بات کا ثبوت ہے۔ ہم کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور برقی نقل و حمل کو فروغ دینے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔
حکومت نے بلاول کی ثالثی کی پیشکش مان لی، پی ٹی آئی سے بات کرنےکی ذمہ داری بھی انہی کو دیدی
اس کے علاوہ وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرک چارجنگ یونٹس کی قیمت 71 روپے سے کم کر کے 39 روپے کر دی گئی ہے، جس سے عوام کے لیے برقی نقل و حمل زیادہ قابل رسائی اور سستی ہو گئی ہے۔وفاقی وزیر نے ایسے ترقی پسند اقدام کو آگے بڑھانے پر عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ایسی شراکت داریوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت سبز توانائی کے منصوبوں اور پالیسیوں کی حمایت جاری رکھے گی جو پائیداری کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں مزید کہا کہ اس اسٹیشن کا افتتاح ایک پائیدار توانائی کے ڈھانچے کی تعمیر کی طرف ہمارے اجتماعی سفر میں ایک سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے
چینی کی قلت مسترد؛ ملک میں چینی وافرمقدارمیں موجودہے،ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فاسٹ چارجنگ اسٹیشن کا اسٹیشن کا افتتاح وفاقی وزیر پاکستان کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔