پی آئی اے کی نجکاری کیلیے تیزرفتار منصوبے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ایک تیز رفتار منصوبے کی منظوری دی جس میں مینجمنٹ کنٹرول کیساتھ 51-100 فیصد حصص کی ڈی انویسٹمنٹ بھی شامل ہے۔
اسحق ڈار نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا تاکہ اس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے اور قومی خزانے پر مالی بوجھ کو کم کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پی آئی اے کی پروازیں کب بحال ہوں گی، ہائی کمشنر نے خوشخبری سنا دی
علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے آذربائیجان کے ساتھ سرمایہ کاری کے منصوبے کی تجاویز پر ایک بین الوزارتی اجلاس کی صدارت کی۔
انہوں نے قابل عمل سرمایہ کاری کے منصوبوں کے ذریعے اقتصادی ترقی کو بڑھانے کیلئے فیصلوں پر عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان آذربائیجان تعلقات کو مضبوط بنانا ایک ترجیح ہے کیونکہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی
وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں اور 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کے لیے 39 کروڑ ڈالر کی برج فنانسنگ کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا، جہاں ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارت ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا، جس میں ریکوڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ اور 390 ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔ ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ وزارت ریلوے اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔