جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کا اعلیٰ سرکاری عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے عہدہ چھوڑنے کے لیے ایک ماہ کا نوٹس دے دیا۔
چیئرمین این آئی آر سی نے ایگریمنٹ منسوخی کے لیے صدر مملکت کو بذریعہ سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نوٹس بھجوا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا نوٹیفکیشن جاری
جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ حالات کے پیش نظر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا۔
وفاقی کابینہ نے 2024 میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کی 3 سال کی مدت کے لیے بطور چیئرمین این آئی ار سی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ورکشاپ میں شرکت کیلیے لندن جانے سے انکار
این آئی آر سی 1972 میں انڈسٹریل ریلیشن آرڈیننس 1969 میں ترمیم کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، جس کو انڈسٹری کے ٹریڈ یونین اور قومی سطح کے ٹریڈ یونین اور فیڈریشنز کے رجسٹریشن کے مسائل حل کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
بعد ازاں، کمیشن کو تمام اداروں میں غیر منصفانہ لیبر پریکٹس کے معاملات کو اٹھانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس ریٹائرڈ شوکت شوکت عزیز صدیقی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں