ملک اور سماج دشمنوں کے قلع قمع کیلئے کمیٹی قائم، محسن نقوی سربراہ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) دہشت گردوں ،انتہا پسندوں کے لئے زیرو ٹالرنس پالیسی، ملک اور سماج دشمنوں کے قلع قمع کے لئے 15 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق کمیٹی پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ میں بدلنے کے لئے اقدامات کرے گی، کمیٹی میں وفاق اور صوبائی حکام شامل ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی کمیٹی کے سربراہ مقرر ہو گئے، کمیٹی میں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ہوم سیکرٹریز شامل ہیں۔
تمام حساس اداروں کے نمائندگان، سی ٹی ڈی حکام بھی کمیٹی کا حصہ ہیں، کمیٹی افغان باشندوں کی وطن واپسی کے عمل کی نگرانی کرے گی۔کمیٹی غیر قانونی پٹرول اور سمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ لے گی، سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے رجحان کا سدباب کرے گی۔
کمیٹی صوبائی سطح پر ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا بھی جائزہ لے گی، کمیٹی تمام معاملات میں نقص کی نشاندہی کرکے سفارشارت مرتب کرے گی۔
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے لیکن زبان سے "احد، احد" کہتے رہے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کرے گی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1