پختونوں اور بلوچوں کو اعتماد میں لیے بغیر کے پی اور بلوچستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
لاہور:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پختونوں اور بلوچوں کو اعتماد میں لیے بغیر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کی کنجی پاک افغان تعلقات کی بحالی ہے۔
مرکزی شعبہ نشرواشاعت جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے جاری علامیے کے مطابق حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اگر عوام کی مرضی کے خلاف حکمران مسلط کیے جائیں گے تو ملک میں اعتماد کا بحران پیدا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ عوام پر مسلط کرنے کی پالیسی ترک کرے اور عوامی رائے کا احترام کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی امریکا نوازی نے ملک کو دہشت گردی کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے 14 اپریل کو اسلام آباد میں ایک آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
اسی سلسلے میں جماعت اسلامی 20 اپریل کو پشاور میں ایک امن مارچ کا انعقاد کرے گی تاکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں قیامِ امن کے لیے عوامی شعور بیدار کیا جا سکے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ عید کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی ”حق دو عوام کو، بچاؤ پاکستان کو“ تحریک کے ذریعے پرامن سیاسی مزاحمت جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا۔ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں۔ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی۔ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لئے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔ مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پی کے میں پیش کیا جاتا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ ان سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے اگران کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو انکی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔