2 لاپتہ بھائیوں کو ہر جگہ تلاش کر لیا، کچھ پتہ نہیں چل سکا، آئی جی پولیس کا عدالت میں بیان
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بیان دیا ہے کہ 2 لاپتہ بھائیوں کو ہرجگہ تلاش کرلیا، کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ سیکرٹری دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے جسٹس انعام امین منہاس نے کہا یہ پولیس نے دیکھنا ہے کہ دونوں اسلام آباد سے کیسے نکلے؟ اب کہاں ہیں؟
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری دفاع سے رپورٹ طلب کرلی۔ آئی جی پولیس نے موقف اپنایا کہ دونوں لاپتہ بھائیوں کا ہرجگہ معلوم کیا لیکن اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
جس شخص نے صر ف یوٹیوب کو سن کر ذہن بنانا ہے میں اس کا کچھ نہیں کر سکتا، لگتا ہے پکچر واضح کرنے کیلئے کسی حد تک خود رائے قائم کرنا پڑے گی؛جسٹس سردار اعجاز اسحاق
جسٹس انعام امین منہاس نے احمد نورانی کے دوبھائیوں کی بازیابی کی درخواست پرسماعت کی ، لاپتہ بھائیوں کی درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری اور آئی جی اسلام آباد علی ناصررضوی پیش ہوئے۔
جسٹس انعام امین نے کہا کہ عدالت نے ایس ایچ اوکو انکوائری کرکے گاہ کرنے کی ہدایت کی تھی ، آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ایس ایس آپریشنز کی سربراہی میں اسپیشل تحقیقاتی ٹیم بنائی جیوفینسنگ کرائی ہے، دونوں بھائی اسلام آباد کے کسی تھانے میں موجود نہیں۔
علی ناصر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر کے آئی جی جیل خانہ جات سے بھی رابطہ کیا ہے، کہیں معلوم نہیں ہوا۔ آئی جی اسلام آباد نے دونوں بھائیوں کی بازیابی کیلئے عدالت سے دو ہفتوں کی مہلت کی استدعا کی۔
شعیب ملک، فہد مصطفی کیساتھ ہانیہ عامر کے نام پر چھیڑ چھاڑ کرنے پر تنقید کی زد میں آگئے
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت خفیہ اداروں کے حوالے سے الزام لگایا ہے، جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ ان کو نوٹس کیا ہوا ان کا جواب آ جائے تو دیکھ لیتے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ کیسے اسلام آباد سے نکلے؟ کہاں ہیں؟ یہ آپ نے دیکھنا ہے، وزارت دفاع کا جواب آنا اب ضروری ہوچکا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس انعام امین منہاس نے آئی جی اسلام آباد بھائیوں کی نے کہا
پڑھیں:
اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں بارش کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا تاہم آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکمل چھان بین کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی سمیت سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہیں کیا جاسکا، واٹر سرچ آپریشن میں پاک فوج، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122, سی ڈی اے اور دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی ٹیموں نے دریائے سواں میں 12 کلومیٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، جس میں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرکے گاڑی کی تلاش کی کوششیں کی گئیں۔
سی ڈی اے کے امدادی اہلکار نے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ مسلسل دوسرے روز کے سرچ آپریشن میں دریائے سواں اور رابطہ نالوں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
پاک فوج کے تیراک میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے کشتی میں سوار ہو کر دریائے میں آپریشن کررہے ہیں، حادثے والی جگہ سے دریائے سواں تک سرچ لائٹس بھی لگائی گئیں اور ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا واقعے کی مکمل چھان بین کی ہدایت
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد سید پور گاوں میں سیلابی صورت حال اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے کار سوار باپ بیٹی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل چھان بین کی ہدایت کردی اور کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال، ملک میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی، اور پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے ہونی والی اموات پر دعائے مغفرت کرائی گئی، اجلاس کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آئے حالیہ واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ "نجی ہاوسنگ سوسائٹی کا واقعہ کس کی ڈومین میں آتا ہے؟" انہوں نے مزید استفسار کیا کہ "نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کس طرح سے تعمیرات کیں کہ ایسا واقعہ پیش آیا۔
اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندگان کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے، کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے قدرتی آبی گزرگاہوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سید پور گاؤں اور راولپنڈی میں قائم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے واقعات میں انسانی غفلت کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا۔
سینیٹر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ہم ان واقعات کو قدرتی آفت نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے انسانی کوتاہی کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی جاتی ہے، یہ انسانوں کی پیدا کردہ آفات ہیں جو ناقص منصوبہ بندی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بے عملی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔