پاکستان نے چین کے ایک ارب ڈالر کے کمرشل قرضے کی ادائیگی کر دی ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 10.6 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں یہ رقم انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا کو دو قسطوں میں ادا کی گئی جبکہ اپریل کے وسط میں مزید 30 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے چین پاکستان کو مسلسل مالی سہولت فراہم کر رہا ہے، جس میں چار ارب ڈالر کا کیش ڈپازٹ، 6.

5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اور 4.3 ارب ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ شامل ہے اپریل سے جون کے درمیان مزید 2.7 ارب ڈالر کے چینی قرضے بھی میچور ہو رہے ہیں جبکہ تین چینی کمرشل بینکوں کے 2.1 ارب ڈالر کے قرضے بھی جون تک ادا کرنے ہوں گے حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے ان قرضوں کی ری فنانسنگ کا بندوبست کر لیا ہے تاہم آئی ایم ایف سے فوری مدد کی امید نہیں اگرچہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے، لیکن بورڈ اجلاس مئی یا جون سے پہلے متوقع نہیں، جس کے بعد ایک ارب ڈالر کی قسط مل سکتی ہے پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پوری کرنے کے لیے مزید پانچ ارب ڈالر درکار ہیں۔ حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتحال مستحکم ہو چکی ہے مگر روپے کی قدر میں دباؤ برقرار ہے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قیمت 280.2 روپے تک آ چکی ہے

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ارب ڈالر ڈالر کے

پڑھیں:

پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ضلع اٹک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت
  • ملکی معیشت کے لیے خوشخبری ، اٹک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت
  • تربیلا ڈیم کے سونے کے ذخائر ملکی قرضہ اتار دیں گے، حنیف گوہر
  • تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف
  • پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس