امریکا میں فلسطین کی حمایت جرم بن گیا؛ سیکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ نے دھمکی دی کہ ٹرمپ انتظامیہ ان جنونیوں کا تعاقب کررہی ہے، امریکا کے مختلف علاقوں میں امیگریشن نے متعدد اسکالرز کو حراست میں لیا ہے، ہم ہر روز یہ کارروائیاں کررہے ہیں، ایسے جنونی جہاں بھی ملیں گے ان کا ویزا منسوخ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے فلسطین کی حمایت کرنے والے 300 غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کردئیے۔ امریکا کے وزیرخارجہ مارکو روبیو نے بیان میں محکمہ خارجہ کی جانب سے 300 سے زائد غیرملکی طلبا کے ویزے منسوخ کردئیے گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے دھمکی دی کہ ٹرمپ انتظامیہ ان جنونیوں کا تعاقب کررہی ہے، امریکا کے مختلف علاقوں میں امیگریشن نے متعدد اسکالرز کو حراست میں لیا ہے، ہم ہر روز یہ کارروائیاں کررہے ہیں، ایسے جنونی جہاں بھی ملیں گے ان کا ویزا منسوخ کیا جائے گا۔
اس سے قبل امریکی ریاست میسا چوسٹس میں بوسٹن کے قریب ٹفٹ یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ رومیسہ اوزترک کو فلسطینیوں کی حمایت پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ترکیہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ کا ویزا بھی منسوخ کردیا گیا۔ ترکش طالبہ کو امریکی امیگریشن کے حکام نے میسا چوسٹس میں واقع ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا۔ غزہ کے مظلوم فلسطینوں کے حق میں بات کرنے پر متعدد غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین اور وکلاء کا کہنا ہے کہ طلبا کی گرفتاریاں اور ویزا منسوخی آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ویزے منسوخ
پڑھیں:
امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
ایک امریکی امیگریشن جج نے فلسطینی نژاد سرگرم کارکن محمود خلیل کو الجزائر یا شام ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ خلیل، جو امریکا کے مستقل قانونی رہائشی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے گرین کارڈ درخواست میں کچھ تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
فیصلہ امیگریشن جج جیمی کومانز نے سنایا، حالانکہ اس سے قبل نیو جرسی کے فیڈرل جج مائیکل فربیاز نے خلیل کی ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
محمود خلیل نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی ان کی فلسطین کی حمایت میں سرگرمیوں کے خلاف انتقامی اقدام ہے۔
یاد رہے کہ محمود خلیل مارچ میں نیویارک کے اپارٹمنٹ سے گرفتار کیے گئے تھے اور کئی ماہ لوزیانا میں حراست میں رہے۔ ان پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔
وکلاء کا مؤقفخلیل کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 30 دن میں بورڈ آف امیگریشن اپیلز میں اپیل کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعد میں 5th سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں کامیابی کے امکانات کم ہیں۔
وکلاء کے مطابق خلیل کی ملک بدری میں واحد رکاوٹ فیڈرل عدالت کا جاری کیا گیا حکم ہے جو حبسِ بیجا کیس کے دوران ان کی ملک بدری روکتا ہے۔
محمود خلیل کا ردعملمحمود خلیل نے کہا کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ مجھے آزادیِ اظہار کی سزا دے رہی ہے۔ کینگرو امیگریشن کورٹ کے ذریعے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ محمود خلیل، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں طلبہ کے احتجاج مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والے پہلے شخص تھے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے
مارچ سے اپریل تک کئی طلبہ و محققین، بشمول بدار خان سوری (جارج ٹاؤن یونیورسٹی)، مومودو تال، یونسیو چونگ، رومیسہ اوزتورک (ٹفٹس یونیورسٹی) اور محسن مہدوی بھی ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کا نشانہ بنے۔ بعض طلبہ کو حراست کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فلسطینی نژاد امریکی محمود خلیل