Islam Times:
2025-07-07@15:40:16 GMT
بولان، شیعہ علماء کونسل کیجانب سے یوم القدس کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
مظاہرین نے مظلومین جہاں خصوصاً مظلومین فلسطین، کشمیر، پاراچنار اور یمن کے مظلومین سے یکجہتی کا اظہار کیا اور امریکہ و اسراٸیل کیخلاف نعرے بازی کی۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یوم القدس کے موقع پر شیعہ علماء کونسل کی جانب سے بلوچستان کے ضلع کچھی بولان میں جامع مسجد و کاظمیہ امام بارگاہ گوٹھ چھلگری میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے مظلومین جہاں خصوصاً مظلومین فلسطین، کشمیر، پاراچنار اور یمن کے مظلومین سے یکجہتی کا اظہار کیا اور امریکہ و اسراٸیل کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے مولانا شرف علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسمبلی کو تماشہ گاہ بننے دیں گے نہ کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دیں گے. اسپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے و اضح کیا ہے کہ وہ اسمبلی کو تماشہ گاہ نہیں بننے دیں گے اور نہ ہی کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دیں گے،میں نے اپنا فرض ادا کرنا ہے، کسی کے خلاف نہیں ہوں،اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کا حلف اٹھا رکھا ہے ،آرٹیکل 62 اور 63 دراصل آمریت کی نشانیاں ہیں اور چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دینا چاہیے.(جاری ہے)
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک احمد خان نے اپوزیشن اراکین کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے اعتراضات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا ریفرنس پر اعتراض اٹھانے والوں کا دماغ کام کر رہا ہے؟ اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشہ بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ . ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 دراصل آمریت کی نشانیاں ہیں اور چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دینا چاہیے انہوں نے یاد دلایا کہ انہی دفعات کو جمہوریت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا یہ نہیں ہوسکتا کہ ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے اسپیکر نے اپنی آئینی حیثیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میرے آئینی حق کو کوئی سلب نہیں کرسکتا میں نے بطور اسپیکر ایوان کو قواعد کے مطابق چلانے کی ہر ممکن کوشش کی. انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو بولنے کا پورا موقع دیا حتی کہ یہ بھی کہا گیا کہ آپ اپوزیشن کو بہت وقت دیتے ہیں ملک احمد خان نے واضح کیا کہ وہ دو دہائیوں سے اسمبلی کا حصہ ہیں، مگر کبھی کسی کی بجٹ تقریر نہیں سنائی گئی. انہوں نے کہا کہ وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے مخالف ہیں اور ان کی بنیاد کسی نااہلی پر نہیں کھڑی انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں جس فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے اسپیکر کو نااہلی کا اختیار دیا وہ آج بھی حوالہ دیا جا رہا ہے اگر وہاں دیا جا سکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں؟انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو قوانین کے مطابق چلانا اسپیکر کا فرض ہے شور شرابا اور ہنگامہ ہوگا تو کوئی بھی اسمبلی میں اظہار خیال نہیں کر سکے گا کسی کو یہ حق نہیں کہ ایوان کا تقدس پامال کرے. انہوں نے مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتوں کے حوالے سے کہا کہ نہ کسی جماعت سے رابطہ کیا ہے، نہ ابھی خیبرپختونخوا حکومت گرانے کا کوئی ارادہ ہے، لیکن سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا ملک احمد خان نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ سب کا فرض نہیں تھا کہ میرا موقف بھی پوچھ لیا جاتا؟ میری ساری توجہ اس پر ہے کہ اسمبلی کو کیسے چلانا ہے میں ایک سیاسی آدمی ہوں، اور کسی کے حق نمائندگی کو چھیننے کے حق میں نہیں ہوں. انہوں نے ایک بار پھر دوٹوک انداز میں کہا کہ اسمبلی احتجاج گاہ نہیں، اس کا تقدس ہوتا ہے میں ہاﺅ س میں کسی فحش اشاروں کی اجازت نہیں دوں گا میں کسی کے خلاف نہیں ،اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کا حلف اٹھا رکھا ہے،اسمبلی کو تماشا گاہ نہیں بننے دیں گے .