کوئٹہ، بی این پی قیادت و کارکنوں پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
سابق وزیر حسن بلوچ نے بتایا کہ پولیس، بی سی اور سکیورٹی فورسز نے رہنماؤں اور کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔ اختر مینگل کے مطابق قیادت پر شیلنگ اور فائرنگ ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں اور کارکنوں پر کوئٹہ کے داخلی علاقے لکپاس ٹول پلازہ کے مقام پر کوئٹہ پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کر دی، جبکہ کوئٹہ میں انٹرنیٹ سروسز بھی بند اور داخلی راستوں کو کنٹینرز سے بند کر دیا گیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کے مطابق بی این پی کی قیادت اور کارکنان لکپاس میں ٹول پلازہ کے قریب سردار اختر مینگل کے قافلے کے استقبال کے لئے جمع ہوئے تھے۔ جہاں سابق گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ، سابق وفاقی وزیر حاجی ہاشم نوتیزئی، سابق وفاقی وزیر حسن بلوچ، سابق مئیر مقبول احمد لہڑی، سابق رکن اسمبلی ملک نصیر شاہوانی و دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔
انکا کہنا ہے کہ تاہم پولیس، بی سی اور فورسز نے پرامن جمہوری احتجاج پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔ فورسز نے قیمتی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ ہمارے کارکنوں پر شدید شیلنگ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پرامن مارچ پر ظلم و زیادتی کر رہی ہے۔ سابق وزراء، گورنر، اراکین اسمبلی و دیگر قبائلی عمائدین پر لاٹھی چارج کرکے کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے نام نہاد حکومت جمہوری لوگوں کے ساتھ ناروا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ بی این پی کارکنوں پر لاٹھی چارج کا واقعہ چند گھنٹے قبل پیش آیا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
اس حوالے سے اختر مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں کہا کہ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ لکپاس کے مقام پر موجود ہیں۔ کوئٹہ کے تمام داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ سے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ہماری سینئر قیادت پر بھی شیلنگ اور فائرنگ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مقصد کی طرف بڑھیں گے۔ ہم مضبوط ہیں، پرامن ہیں۔ دوسری جانب کوئٹہ میں انٹرنیٹ سروسز بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ ترجمان حکومت بلوچستان نے انٹرنیٹ سروسز کی بندش سے متعلق کہا کہ سروسز اختر مینگل کے لانگ مارچ کی وجہ سے بند نہیں کئے ہیں، اسکی دیگر وجوہات ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر لاٹھی چارج اختر مینگل کارکنوں پر کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد