محکمہ ورکس،8 ؍ارب روپے کے ٹھیکوں میں سیپرا قواعد کی دھجیاں اڑادیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کورنگی، ملیرکی ضلعی عدالتیں اور جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیرات من پسند ٹھیکیداروں کے حوالے
میسرز جویا اور میسرز یاور کو سیپرا کی ویب سائٹ اوراشتہار شائع کیے بغیر ٹھیکے دے دیے گئے
محکمہ ورکس اینڈ سروسز نے 8 ارب روپے کے ٹھیکوں میں سیپرا قواعد کی دھجیاں اڑادیں، اشتہار جاری کرنے کیے بغیر ہی ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو جاری کر دیے، وزیراعلیٰ سندھ کو انکوائری کی سفارش۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں 5ارب روپے کی لاگت سے عدالت کی تعمیر ہونی ہے ، ملیر ضلع عدالت میں بار روم، بار کی لائبریری اور 10اضافی عدالتی کمرے ایک ارب 22 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونگے ، باتھ آئی لینڈ میں جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر 73کروڑ 50 لاکھ روپے میں ہوگی، کراچی کے ضلع شرقی میں ہائی کورٹ کے افسران کے رہائشی کامپلیکس کی تعمیر ایک ارب 30کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگی۔ محکمہ ورکس اینڈ سروسز نے سیپرا رولز 2010کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے سے نامزد ٹھیکیداروں میسرز جویا اور میسرز یاور کو جاری کئے ہیں، اربوں روپے کے ٹھیکوں کے لئے پروینشل بلڈنگ ڈویژن نے سیپرا کی ویب سائٹ اور اخبارات میں اشتہار شائع نہیں کیا اور خفیہ طور پر ٹھیکے جاری کئے ، جس کے بعد محکمہ خزانہ سندھ نے ٹھیکیداروں کو فنڈز بھی جاری کئے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو درخواست کی ہے کہ پروینشل بلڈنگ ڈویژن کے 8ارب روپے کے ٹھیکوں میں سیپرا قواعد کی خلاف ورزی کی شکایات کی انکوائری کی جائے اور اگر الزامات درست ثابت ہو جائیں تو ٹھیکے مسترد کر کے دوبارہ اشتہار جاری کیے جائے اور محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے پروینشل بلڈنگ ڈویژن کے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
قلت جاری ‘ ذخیرہ اندوز شوگرڈیلرز کے خلاف مقدمات کریک ڈائون کے احکامات
اسلام آباد؍ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) حکومت چینی کی قیمت 173 روپے کلو کر کے بھول گئی۔ ملک بھر میں حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر عوام کو چینی دستیاب نہیں، کئی شہروں میں چینی کی قلت کے باعث شہری 180سے 195 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ریٹیل میں چینی کی فی کلو 190 روپے میں فروخت جاری ہے۔ لاہور کے بازاروں سے چینی ہی غائب ہونے لگی۔ دکانوں پر 173 روپے کے ریٹ ضرور درج ہیں مگر چینی دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے لاہور میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ اکبری منڈی سے چینی کی سپلائی کئی روز سے بند پڑی ہے۔ وہ چینی کہاں سے لا کر بیچیں۔ اکبری مارکیٹ کے تاجروں کاکہنا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جا رہی۔ شوگر ڈیلرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور قلت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لاہور کے بازاروں میں چینی اس وقت بھی 180 اور 190 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ ادھر اسلام آباد کے بازاروں میں بھی چینی 195روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں چینی مقرر کردہ نرخوں سے زائد پر بیچنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں نے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 149 افراد گرفتار کر کے 27 کیخلاف مقدمات درج کر دئیے، 2 ہزار 665 افراد کو جرمانے بھی کئے گئے۔ دوسری جانب حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا۔ ترجمان فوڈ سکیورٹی کے مطابق چینی کے 19 لاکھ ٹن ذخائر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ کرشنگ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا پلانٹ بنایا گیا ہے۔ درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خفیہ سٹاک کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ وفاقی حکومت نے ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ دریں اثناء لاہور میں ضلعی انتظامیہ کے اہلکار شوگر ملوں سے 165روپے کلو چینی لے کر بیکریوں، مٹھائی، مشروبات و دیگر کاروباری شعبوں کو مہنگے داموں فروخت کر کے اپنی جیبیں بھرنے لگے۔ موجودہ چینی کی حکومتی پالیسی کا غلط اور ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری محکموں میں شامل فوڈ اور ریونیو کے اہلکار شوگر ملوں سے سرکاری نرخ 165 روپے فی کلو کے حساب سے روزانہ ہزاروں ٹن چینی حاصل کر کے عام غریب عوام کو فراہمی کی بجائے اپنے من پسند اور چہیتے کاروباری افراد کو بیچ رہے ہیں۔ پچھلے ادوار میں انہی محکموں کے کرپٹ اہلکار گندم کے خریداری مراکز پر اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے بھرپور کرپشن کیا کرتے تھے۔