ترکیہ میں میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ترکیہ میں میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز
استنبول: ترکیہ میں جمہوریت کے دفاع کے لیے استنبول میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا، جس نے ملک میں ایک دہائی کے بدترین عوامی احتجاج کو جنم دیا۔
استنبول کے مال تپے علاقے میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، جہاں عوام نے ترک پرچم لہراتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اپوزیشن جماعت سی ایچ پی (CHP) کے سربراہ اوزگور اوزل کے مطابق، اس ریلی میں بیس لاکھ افراد شریک تھے، تاہم آزاد ذرائع سے اس تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ایک 82 سالہ خاتون نے کہا، “مجھے کوئی خوف نہیں، میں اپنا سب کچھ اس ملک کے لیے قربان کرنے کو تیار ہوں۔ امام اوغلو ایک ایماندار شخص ہیں، وہی ترکی کو بچائیں گے۔”
امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا، تاہم عوامی سطح پر یہ مقدمہ جھوٹا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی 19 مارچ کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گئے۔
امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کے مدمقابل دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے پچھلے سال تیسری بار استنبول کے میئر کا الیکشن جیتا تھا۔
استنبول میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں دیکھی جا رہی ہیں، جہاں پولیس نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور مرچوں کا اسپرے استعمال کیا۔
17 سالہ مظاہرین میلیس باشک ارگن نے عزم ظاہر کیا، “ہم اپنے ملک کے لیے یہاں ہیں، حکمرانوں کا انتخاب عوام کرتی ہے۔ ہم تشدد اور آنسو گیس سے ڈرنے والے نہیں!”
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: استنبول میں امام اوغلو
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔