کراچی میں عید کا چاند نظر آتے ہی حجاموں کی چاندنی، ریٹ دگنے ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
عید کے موقع پر دلکش اور ترو تازہ نظر آنے کے لیے نوجوان لڑکوں نے بھی مردانہ سیلون کا رخ کرلیا، شہر کے تمام سیلونز میں صبح سے گاہکوں کا رش لگ گیا، سیلون مالکان اور کاریگروں نے عید سے پہلے عیدی وصول کرنا شروع کردی۔
حجاموں نے حجامت کے ساتھ سروس چارجز کے ساتھ عیدی بھی شامل کردی گئی، کٹنگ، فیشل، ویکس کرانے والے نوجوانوں کی قطاریں لگ گئیں۔ اچھی ٹپ اور عیدی دینے والے گاہکوں کے لیے خصوصی سروس، چلتے پھرتے گاہکوں سے معذرت کرلی گئی۔
اتوار کے روز چاند رات سے قبل ہی نوجوانوں نے مردانہ سیلون کا رخ کیا۔ شہر بھر میں مردانہ سیلون پر صبح سے گاہکوں کا رش لگا رہا جو چاند رات کو صبح تک جاری رہے گا۔
مردانہ سیلونز پر کام کرنے والوں نے عید سے پہلے عیدی وصول کرلی، کٹنگ، فیشل، بلیچ، ویکس، خط بنوانے اور بالوں کو رنگنے کے سروس چارجز میں عیدی بھی شامل کردی گئی عام دنوں کے مقابلے میں چارجز دگنے کردیے گئے۔
خواتین کے سیلون کی طرح بڑے اور معروف مردانہ سیلونز میں نوجوانوں اور مردوں کے چہروں کو تروتازہ بنانے کے لیے آکسیجن اور ہربل فیشل بھی کیا جارہا ہے۔ سیلون پر بڑوں کے ساتھ بچوں کا بھی دن بھر رش لگا رہا جو رات گئے تک جاری رہا۔
اوسط درجے کے سیلونز اور ہیئر کٹنگ کے مراکز میں بڑوں کی ہیئرکٹنگ کی اجرت 300سے بڑھا کر 400روپے بچوں کی ہیئرکٹنگ 200سے بڑھا کر 300روپے کردی گئی، مختلف قسم کے فیشلز کی اجرت 1000سے 1500روپے، بلیچ اور ویکس کی اجرت 500سے 700روپے وصول کی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مردانہ سیلون
پڑھیں:
ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کیلئے ٹیم میں توسیع کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ٹیکس نظام سخت کرنے کے لیے کراچی تا پشاور پرتعیش زندگی گزارنے والوں کی نگرانی شروع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر پرتعیش طرز زندگی کی نمائش کرنے والوں کی جانچ پڑتال کے لیے اپنی ٹیم کو وسعت دے دی ہے تاکہ بڑے تضادات کا پتا لگایا جا سکے جہاں ٹیکس دہندہ نے جمع کرائے گئے گوشواروں میں بہت کم رقم ادا کی ہو۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی منظوری کے بعد، ٹیکس کے نظام نے پاکستان بھر میں ان لینڈ ریونیو کے ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگز کی مخصوص ڈائریکٹوریٹس میں سات ریجنل لائف اسٹائل مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ان شہروں میں کراچی، حیدرآباد، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، اور پشاور شامل ہیں۔
ایف بی آر نے معلومات اکٹھا کرنے اور ان کا موازنہ فائل کیے گئے گوشواروں سے کرنے کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے 36 افسران اور معاون عملے کو تعینات کیا ہے۔