دورہ نیوزی لینڈ، کپتانی کا تاج شاداب کے سر پر سجنے سے رہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کراچی:
دورہ نیوزی لینڈ میں کپتانی کا تاج شاداب خان کے سر پر سجنے سے رہ گیا،آل راؤنڈر کو ٹی 20 میں اہم ذمہ داری سونپنے کی تجویز بورڈ حکام کی جانب سے مسترد کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے
تفصیلات کے مطابق دورئہ نیوزی لینڈ کیلیے اسکواڈ منتخب کرتے وقت پی سی بی نے پانچوں مینٹورز سرفراز احمد، ثقلین مشتاق، وقار یونس، مصباح الحق اور شعیب ملک سے بھی مشاورت کی تھی۔
اس سے قبل چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی ناقص کارکردگی پر جب بعض ماہرین نے مینٹورز پر سوال اٹھائے تو انھوں نے اپنی صفائی میں کہا تھا کہ پلیئرز سلیکشن میں ان سے کوئی رائے نہیں لی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: عثمان خان انجری کا شکار، نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ون ڈے سے باہر
ذرائع نے بتایا کہ مینٹورز سے ملاقات کے بعد سلیکٹرز نے جو اسکواڈ منتخب کیا اس میں شاداب خان کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا کپتان مقرر کیا گیا تھا،انھوں نے اس کا جواز یہ دیا کہ وہ اپنی پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائٹیڈ کی بھی قیادت کرتے ہیں،تجربہ کار ہونے کی وجہ سے نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔
البتہ پی سی بی حکام نے یہ تجویز مسترد کر دی کہ جو کھلاڑی اسکواڈ میں ہی نہیں ہے اسے کیسے قیادت سونپ سکتے ہیں، سلمان علی آغا دیگر طرز میں قومی ٹیم کے ریگولر ممبر ہیں وہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی اچھا پرفارم کر سکتے ہیں، اس پر انھیں کپتان بناتے ہوئے شاداب کو نائب کی ذمہ داری سونپی گئی۔
سیریز میں پاکستان کو 4-1 سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، صرف تیسرے میچ میں حسن نواز کی سنچری نے فتح دلائی، سلمان علی آغا41.
مزید پڑھیں: معطل ایجنٹ کی کمپنی سے ایک سابق کپتان کا گہرا تعلق نکلا
اس کی وجہ نیوزی لینڈ کی اسپنرز کیلیے ناسازگار پچز بنیں، ٹیم کی بدترین شکستوں کے باوجود پی سی بی یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ آئندہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ تک نوجوان کھلاڑیوں پر ہی انحصار کیا جائے گا، وہ جدید کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق پرفارم کر سکتے ہیں۔
اسی سوچ کے تحت عثمان خان کو بھی متواتر اسکواڈ کے ساتھ رکھا جا رہا ہے لیکن وہ تاحال پرفارم کرنے میں ناکام رہے ہیں، البتہ نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں 39 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے عبداللہ شفیق کے ساتھ83 رنز کی شراکت بنائی تھی،انجرڈ امام الحق کی عدم موجودگی میں انھیں اوپننگ کا موقع ملا۔
مزید پڑھیں: پہلا ون ڈے؛ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست دیدی
ذرائع کے مطابق فروری میں پاک بھارت چیمپئنز ٹرافی میچ سے قبل پی سی بی کی ایک اعلیٰ شخصیت نے کپتان محمد رضوان اور کوچ عاقب جاوید کو مشورہ دیا تھا کہ فخر زمان کی انجری کے سبب وہ عثمان خان سے اننگز کا آغاز کروائیں،انھوں نے اپنی زیادہ تر کرکٹ یو اے ای میں ہی کھیلی ہے، انھیں کنڈیشنز اور پچز کا بخوبی اندازہ ہے، وہ جارحانہ بیٹنگ سے بھارت کیلیے بڑا سپروائز ثابت ہو سکتے ہیں۔
البتہ اس تجویز کو اہمیت نہ دیتے ہوئے بابر اعظم کے ساتھ امام الحق کو اوپننگ کیلیے بھیجا گیا، وہ 26 بالز پر صرف 10 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے،بابر اپنی سابقہ تیسری پوزیشن پر کیویز کیخلاف پہلے ون ڈے میں 78 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے ہیں، عثمان اور عبداللہ کی اوپننگ جوڑی کو ہی مزید مواقع دیے جانے کا امکان تھا لیکن عثمان کی انجری کے سبب اب پھر تبدیلی کرنا پڑے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ کی سکتے ہیں پی سی بی
پڑھیں:
آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار