وزیرِ اعظم شہباز شریف اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹیلی فون پر گورنر سندھ کو عیدالفطر کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
گورنر سندھ نے بھی وزیرِ اعظم کو عیدالفطر کی مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اپریل میں پاکستان کےنائب وزیراعظم کے دورہ ڈھاکہ سے متعلق پُرامید ہوں تجارتی وفد بھی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ جائے گا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ سندھ کی ترقی سے ہی پاکستان کی ترقی جڑی ہے، سندھ کے عوام کی فلاح و بہبود حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے۔
وزیرِ اعظم نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے گفتگو کے دوران ملک کی مجموعی و سیاسی صورتِ حال پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف گورنر سندھ
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کی ڈیجیٹل ایکو سسٹم کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت
—فائل فوٹووزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر میں جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے لیے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کے جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد چیمہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایف بی آر کے ڈیٹا کو ایک مرکز پر منسلک کرنے سے متعلق پیش رفت اور پوری ویلیو چین کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل پر بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، صرف ڈیجیٹلائزیشن نہیں، نئے نظام کو تقویت دینے کے لیے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خام مال کی تیاری و درآمد اور صارف کی خریداری تک ڈیٹا کو ایک ہی سسٹم سے منسلک کیا جائے، نظام کو اس قدر مؤثر بنایا جائے پوری ویلیو چین کی براہ راست ڈیجیٹل نگرانی کی جاسکے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نظام کے تحت جمع شدہ مرکزی ڈیٹا کو معاشی اسٹریٹجک فیصلہ سازی کے لیے استعمال کیا جائے۔ ٹیکس بیس میں اضافے، غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے عام آدمی کے لیے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہو گا۔