قوم کو بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی خوشخبری ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو قوم سے خطاب کریں گے جس کے دوران ان کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا اعلان متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس دعویٰ کیا گیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں 6 سے 7 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔
یہ متوقع کمی آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں اور کیپٹیو پاوور لیوی کا ثمر بتائی جا رہی ہے۔ بجلی کی کمی کا فائدہ اپریل کے بلوں میں آنا شروع ہوگا جبکہ سہ ماہی ٹیرف پٹیشن کا فائدہ بھی صارفین کو دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں ہفتے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے دستیاب آپشنز پر غور کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
سرکاری لیکس کے ذریعے میڈیا میں بڑے پیمانے پر یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وزیراعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب میں بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کریں گے، تاہم وزیر اعظم نے یوم پاکستان کی اپنی تقریر میں ایسے کسی ریلیف پیکج کا اعلان نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کے انکار کے باوجود وفاقی وزیر اویس لغاری بجلی میں کمی کے لیے پرامید
یاد رہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری بھی کچھ عرصے سے کہہ رہے تھے کہ بجلی کی قیمتیں کم ہو جائیں گی اور حال ہی میں انہون نے یہاں تک کہا تھا کہ اگلے چند روز میں ان کی باتیں درست ثابت ہوجائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی کی قیمتوں میں کمی قوم کو خوشخبری وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کی قیمتوں میں کمی قوم کو خوشخبری وزیراعظم شہباز شریف بجلی کی قیمتوں میں کمی کا
پڑھیں:
اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار
اپنے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔ اسلام ٹائمز۔ یونسکو سے امریکہ کے آنے جانے کا سلسلہ برقرار ہے اور اسی ضمن میں صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے ایک بار پھر اس عالمی ادارے سے امریکہ کو الگ کر لیا ہے۔ اپنی صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرامپ نے اکثر یونسکو کے اسرائیل مخالف موقف اور زیادہ امریکی مالی امداد دینے پر تنقید کی تھی۔ جس سے آخرکار امریکہ نے یونسکو چھوڑ دیا۔ لیکن سابق صدر "جو بائیڈن" کی حکومت میں، واشنگٹن دوبارہ یونسکو میں شامل ہو گیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو کے امریکا و اسرائیل مخالف رجحانات اور اس کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن کو اس ادارے سے نکال لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرامپ نے فروری میں 90 دن تک امریکہ کی یونسکو میں رکنیت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
خاص طور پر انہوں نے اس ادارے میں یہود یا اسرائیل مخالف جذبات کی تحقیقات پر زور دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد، امریکی حکومت کو یونسکو کی پالیسیوں اور فلسطین کی طرفداری پر اعتراض ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری "اینا کلی" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونسکو ایسے ثقافتی و سماجی ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے جو فلسطین اور چین کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔