غزہ، لبنان و یمن والوں کی عید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آپ ضرور عید منائیں، آپکو کسی نے منع نہیں کیا ہے۔ لیکن مظلوموں کے درد کو یاد رکھیئے، بائیکاٹ جاری رکھیں، فلسطینی عوام کیلئے جو ممکن ہو، انکی مدد کریں۔ ایسے حالات میں کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے درد پر خاموش تماشائی بنا رہے، فلسطینیوں کے دکھ اور درد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ آئیں اس عید پر ہم اپنے غزہ، لبنان اور یمن کے مظلوم بھائیوں کو بھی اپنی خوشیوں میں یاد رکھیں اور پھر انکے درد کا مداوا کرنے کیلئے عملی اقدامات انجام دیں۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
سب سے پہلے تو میں آپ سب کو عید کی مبارک باد دیتا ہوں۔ لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ فلسطین و لبنان اور یمن کے لوگوں کو کیسے عید مبارک باد کہوں۔؟ جب فلسطین کی طرف دیکھتا ہوں تو غزہ ایک مرتبہ پھر جل رہا ہے، ملبہ کے ڈھیر پر موجود خیموں میں بسنے والے بے یار و مدد گار لوگ امریکی و اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ غزہ کے بچے یتیم ہیں، ہر طرف ایک اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ میں کس طرح ان فلسطین اور غزہ والوں کو عید مبارک کہہ دوں۔؟ جن کے پیارے گذشتہ دنوں میں موت کی نیند سو چکے ہیں۔ جن پر امریکی و اسرائیلی دشمن نے جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔ میں کس طرح غزہ والوں کو عید مبارک کہوں کہ غزہ کے میرے بچے بھوک اور پیاس کی شدت سے بلک رہے ہیں۔ ہاں امت اسلام کے لوگوں کو میں مبارکباد دیتا ہوں کہ جنہوں نے روزہ بھی رکھا، نمازیں بھی انجام دیں، فطرہ و زکواۃ بھی ادا کی ہے۔
تراویح بھی انجام دی، ختم قرآن بھی کیا اور نہ جانے اعتکاف کے ساتھ ساتھ ڈھیروں عبادات کو سمیٹا ہے۔ پھر عید کی نمازیں پڑھنے کے بعد جوش و خروش سے اپنے پیاروں کے سینہ سے لگ کر عید کی مبارک بادیں دے رہے ہیں۔ لیکن میرا یہاں پر ان سب سے ایک سوال ہے کہ مجھے بتائیں کہ آپ کی یہ ساری عبادت اور سب کچھ کس کام کا ہے۔ اگر آپ کے بھائی اور بچے غزہ میں بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں، یہ سب کچھ کس کام کا ہے کہ جب غزہ میں جارحیت ہے اور ہم ظلم پر خاموش ہیں۔ ایسی نماز اور روزہ کا کیا فائدہ ہوا کہ ہم فلسطین کے لوگوں کو نجات دلوانے میں کامیاب نہ ہوئے۔؟ یہ سوچئے گا ضرور اور مجھے بھی بتائیے گا۔
فلسطین و غزہ کے بعد جب لبنان کی طرف نظر دوڑاتا ہوں تو مجھے یہاں بھی دس ہزار سے زائد شہداء اور ان کے لواحقین نظر آرہے ہیں۔ میں کس طرح اپنے لبنان کے بھائیوں کو عید کی مبارک باد دے دوں کہ جن کے گھروں کو اسرائیلی اور امریکی جنگی جہازوں نے بمباری کے ذریعے منہدم کر رکھا ہے۔ جن پر روزانہ معمول سے بمباری کی جا رہی ہے، جبکہ گھر ملبہ کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔ بیروت شہر جو روشنیوں اور خوشیوں کا شہر تھا، آج کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے تو میں ایسے حالات میں کس طرح لبنان والوں کو عید مبارک کہہ سکتا ہوں۔؟ پھر سب سے بڑھ کر لبنان میں بسنے والی ایک عظیم شخصیت سید حسن نصراللہ اور ان کے دنیا بھر میں کروڑوں چاہنے والوں کو کس طرح عید مبارک کہہ دوں۔؟
میں دنیا کے سب لوگوں کو عید مبارک کہہ رہا ہوں، لیکن فلسطین و غزہ اور لبنان والوں کو کس منہ سے عید مبارک کہہ دوں؟ جبکہ ہم نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا۔ ہم ان کی مدد کرسکتے تھے، لیکن نہیں کی تو اب عید مبارک کس طرح کہہ سکتے ہیں۔؟ عید مبارک تو وہ لوگ کہہ سکتے ہیں، جنہوں نے عملی طور پر غزہ و لبنان والوں کے لئے مدد کی ہے اور ان کے لئے آواز بلند کی ہے۔ اگر ہمارا شمار ایسے لوگوں میں سے ہے کہ صرف ہم نماز و روزہ میں مشغول رہے اور عبادات میں مصروف عمل رہے اور اپنے غزہ و لبنان کے بھائیوں کو فراموش کیا تو اب ہمیں یہ حق بھی نہیں ہے کہ ہم ان کو عید مبارک کہہ سکیں۔
عید ضرور منائیں، لیکن فلسطین و غزہ اور لبنان و یمن کے مظلوم عوام کو یاد رکھیں کہ جو پوری انسانیت اور امت مسلمہ کے تحفظ اور عزت و آبرو کی جنگ لڑ رہے ہیں اور میدان میں قربانیاں دیتے ہوئے اعلان کر رہے ہیں کہ ذلت کے راستے کو قبول نہیں کریں گے۔ یمن و لبنان کے لوگ امریکی اور اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، کیونکہ وہ عہد کرچکے ہیں کہ غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کیا ہم نے ایسا کوئی عہد کیا ہے۔؟ کیا ہم نے ایسا کوئی کام کیا ہے کہ ہم کہہ سکیں کہ ہم غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔؟ ہمیں سوچنا ہوگا اور آج ہی فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگرچہ وقت کافی بیت چکا ہے، لیکن دیر اب بھی نہیں ہوئی ہے۔ دیر آئے درست آئے کی بنیاد پر ہمیں آج بھی فیصلہ کر لینا چاہیئے اور یمن و لبنان والوں کی طرح غزہ کی حمایت سے کسی بھی صورت دستبردار نہ ہونے کا عزم مصمم کرنا چاہیئے۔
آج ہم آنکھیں رکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں دیکھ رہے تو یقین رکھیئے کل قیامت کے دن ہمیں پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ آج وقت ہم سے تقاضہ کر رہا ہے کہ اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ خاموش تماشائیوں کی صف سے نکل کر میدان والوں کی صف میں آئیں۔ یہ کسیے ہوسکتا ہے کہ مسلم امہ ایک جسد واحد کی طرح ہو اور پھر اس جسد واحد کے ایک حصہ فلسطین سے خون رس رہا ہو اور جسد واحد درد بھی محسوس نہ کرے، نہیں یہ ہرگز نہیں ہوسکتا ہے۔ مجھے ایک فلسطینی کے یہ جملے شدید کرب میں مبتلا کر رہے ہیں کہ اس نے طنزیہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ "عید مبارک" کہہ سکتے ہیں اور اکٹھے ہو کر گھر والوں کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، لیکن آخر کون سی عید۔؟ فلسطینی لڑکی کہتی ہے کہ "کوئی رمضان نہیں، کوئی عید نہیں۔ ہماری روزمرہ کی زندگی میں کچھ بھی تو معمول پر نہیں۔ ہم صرف بیٹھ کر غزہ کے بارے میں سوچتے ہیں۔"
خلاصہ یہ ہے کہ آپ ضرور عید منائیں، آپ کو کسی نے منع نہیں کیا ہے۔ لیکن مظلوموں کے درد کو یاد رکھیئے، بائیکاٹ جاری رکھیں، فلسطینی عوام کے لئے جو ممکن ہو، ان کی مدد کریں۔ ایسے حالات میں کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے درد پر خاموش تماشائی بنا رہے، فلسطینیوں کے دکھ اور درد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ آئیں اس عید پر ہم اپنے غزہ، لبنان اور یمن کے مظلوم بھائیوں کو بھی اپنی خوشیوں میں یاد رکھیں اور پھر ان کے درد کا مداوا کرنے کے لئے عملی اقدامات انجام دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو عید مبارک کہہ لبنان والوں سکتے ہیں نہیں کی اور یمن رہے ہیں یمن کے کے درد کیا ہے غزہ کے کے لئے عید کی ہے اور
پڑھیں:
آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
دنیا میں بہت سے منفرد تہوار ایسے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں اور سیاحوں کو مقامی ثقافت سے جوڑنے کا موقع دیتے ہیں۔ ان تہواروں میں دنیا بھر سے لاکھوں کروڑوں افراد شریک ہوتے ہیں۔
یہاں 5 دلچسپ عالمی تہوار پیش کیے جا رہے ہیں جو اس سال آنے والے دنوں میں دنیا بھر کے لوگ بڑی بے تابی سے منانے کو تیار ہیں:
ایڈنبرا انٹرنیشنل فیسٹیو، برطانیہ
تاریخ: 1 تا 24 اگست 2025
ایڈنبرا شہر اگست میں مکمل طور پر فن و ثقافت کے رنگ میں ڈوب جاتا ہے۔ انٹرنیشنل فیسٹیول میں کلاسیکی موسیقی، اوپیرا، تھیٹر اور رقص شامل ہیں جبکہ فرنج فیسٹیول میں کوئی بھی فنکار شرکت کر سکتا ہے اور یہ زیادہ تر کامیڈی، تھیٹر اور اسٹریٹ پرفارمنسز پر مشتمل ہوتا ہے۔
لا ٹوماٹینا، اسپین
تاریخ: 27 اگست 2025
اسپین کے شہر بونول میں ہر سال ‘ٹماٹر کی جنگ’ لڑی جاتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر ٹماٹر پھینکتے ہیں اور خوب ہنسی خوشی کے ساتھ تہوار مناتے ہیں۔ 2013 کے بعد اس میں شرکت کے لیے ٹکٹ لینا ضروری قرار دیا گیا۔
تاریخ: 31 اکتوبر تا 2 نومبر
یہ 3 روزہ تہوار مرحومین کو یاد کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ لوگ قبروں پر تحفے، پھول اور شمعیں رکھتے ہیں اور یادیں تازہ کرتے ہیں۔
تاریخ: دسمبر کے وسط میں
یہ تہوار مشہور صوفی بزرگ مولانا روم کی یاد میں منایا جاتا ہے، جس میں صوفی درویش مخصوص انداز میں گھوم کر روحانی رقص کرتے ہیں۔
تاریخ: 20 اکتوبر 2025
دیوالی روشنیوں کا تہوار ہے۔ اس موقع پر گھروں کو دیے اور چراغوں سے سجایا جاتا ہے اور خوشحالی کے لیے دعائیں مانگی جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تہوار جشن دیوالی رسومات