اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطین پر پاکستان کی قرارداد کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
GENEVA:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر بلال احمد کی جانب سے پیش کردہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، جس کا عنوان ”مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال، احتساب اور انصاف کو یقینی بنانے کی ذمہ داری” ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق جنیوا میں پاکستانی مشن کی طرف سے سماجی رابطے کی وبی سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے او آئی سی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی یہ قرار داد پاکستانی سفیر ڈاکٹر بلال احمد کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کا عنوان ”مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال، احتساب اور انصاف کو یقینی بنانے کی ذمہ داری” ہے، قرارداد میں غزہ میں نسل کشی پر اکسانے کی روک تھام اور سزا وار ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
قرارداد میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے قبضے کے غیر قانونی ہونے کے بارے میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر توجہ مرکوز کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
پاکستانی سفیر کی پیش کردہ قرارداد میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کی بھی مذمت کی گئی، جس میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات شامل ہیں۔
قرارداد میں مقبوضہ فلسطینی حدود میں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ کو ختم کرنے اور احتساب کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقبوضہ فلسطینی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں