جوکچھ حقائق ہیں وہ اتنے سیدھے نہیں ہیں، ماریہ سلطان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور:
دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایک سسٹم لیول انیلیسس کریں غیر جانبدارانہ طور پہ تو3بنیادی وجوحات سامنے آتی ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ اتنے بڑے پیمانے پہ سراٹھایا ہے، اس کا ایک سیاسی پہلو ہے، ایک تزویراتی پہلو ہے اور ایک فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان معاملات ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک پولیٹیکل پہلو ہے تو آبویسلی سب سے امپورٹنٹ بات یہ ہے کہ پچھلے دور میں آپ کو یاد ہو گا کہ جس طرح دہشت گرد تنظیموں سے بات کرنے کی، مذاکرات کی بات ہوئی۔ اور مذاکرات کے دوران جس طرح کے ان کو ایکسیپشنل کنسیشنز دیے گئے جس میں تقریباً پانچ ہزار سے زائد جو ٹی ٹی پی کے دہشتگرد تھے۔
دفاعی تجزیہ کار ماریہ سلطان نے کہا کہ دیکھیں بات یہ ہے کہ یہ ڈیپنڈ کرتا ہے کہ آپ اس کو کس لیول سے اینالائز کرتے ہیں لیکن جوکچھ حقائق ہیں وہ اتنے سیدھے نہیں ہیں، یہ اتنا سیدھا نہیں ہے کہ کچھ لوگ افغانستان کے اندر ریڈیکلائز ہو گئے اور ریڈ یکلا ئزیشن کے بعد افغان وار میں ہوئے یا اس کے بعد ہوئے اور اس کے بعد جو ریڈیکلائزیشن ہے وہ آپ کو ایفکٹ کر رہی ہے۔
تجزیہ کار احسان اللہ ٹیپو نے کہا کہ میں اس سے ایگری کرتا ہوں کہ جو پولیٹیکل پولرائزیشن ہم دیکھ رہے ہیں وہ صوبے کے لیول پر ہو یا وفاق کے لیول پر ہو یا اس میں جو سول ملٹری ڈیوائڈ ہم دیکھ رہے ہیں وہ ڈائریکٹلی فیول کر رہا ہے فیڈ کر رہا ہے ملیٹینٹسی کو، چاہے وہ بلوچستان میں ہو یا خیبر پختونخوا میں ہو، ایک سائڈ پہ تو ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہاں پر پولیٹیکل پولرائزیشن، پولیٹیسرائز کیا جا رہا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیں وہ
پڑھیں:
ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں:عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، جبکہ ان کے 2 اسٹاف ممبران کو ہری پور کے جبری گاؤں سے اغوا کیا گیا اور 4 دن تک ان کا کچھ پتا نہ چلا۔
انہوں نے بتایا کہ ان دونوں افراد کو ساڑھے 3 ماہ قید میں رکھنے کے بعد 6 ماہ کی سزا سنائی گئی، حالانکہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے، ان کے اغوا کی ایف آئی آر بھی درج ہے۔
انہوں نے موجودہ نظام کو ’ٹوٹل فراڈ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کو بنیادی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ایک سابق وزیر اعظم کے طور پر جو سہولیات عمران خان کو ملنی چاہییں، وہ نہیں دی جا رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان بہت جلد باہر ہوں گے اور ایک بار بھر وزیر اعظم بنیں گے، عمر ایوب
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر فارم 47 کے ذریعے مسلط شدہ حکومت ہے اور عوام ہی اسے ہٹائیں گے۔
انہوں نے شاہ محمود قریشی کے مقدمات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ 9 مئی کے دن وہ اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں کراچی میں موجود تھے، پھر بھی ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔
عمر ایوب خان نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے سینیئر رہنما جلد از جلد رہا ہوں گے اور کہا کہ وہ وائس چیئرمین کے ساتھ مل کر پارٹی کے امور چلائیں گے۔
انہوں نے دیگر رہنماؤں کو دی گئی سزاؤں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشریٰ بی بی عمر ایوب عمران خان ہری پور وارنٹ