ڈیڈ لائن ختم، 8 لاکھ 85 ہزار افغان باشندے وطن لوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
غیر قانونی افغانوں کیخلاف سرچ آپریشن کیے جائیں گے، بائیومیٹرک ریکارڈ محفوظ رکھا جائے گا
غیر افغان باشندوںکو جائیدادیں کرائے پر دینے والے شہریوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا
31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغان باشندوں کی تعداد 8 لاکھ 85 ہزار 902 ہوگئی۔ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے جس کے بعد حکومت نے 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغان باشندوں کی تعداد 8 لاکھ 85 ہزار902 ہوگئی۔حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ڈیڈلائن گزرنے کے بعد اب سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ایک سرکاری عہدیدار نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ ڈیڈ لائن ختم کے بعد ملک بھر میں اے سی سی ہولڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنی جائیدادیں کرائے پر دینے والے شہریوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔غیر قانونی افغانوں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیے جائیں گے، اور ان کا بائیومیٹرک ریکارڈ سرکاری ریکارڈ میں رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ان کے ملک میں داخلے کو روکا جا سکے۔واضح رہے کہ پاکستان 15 لاکھ 20 ہزار رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے، ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ افغان شہریت کے حامل افراد کے ساتھ ساتھ دیگر افراد بھی سرکاری طور پر تسلیم کیے بغیر ملک میں رہ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد تعلیم کے شعبے میں بحالی کے لیے مالی معاونت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ادارہ تعلیم و آگاہی کے لیے 2 لاکھ ڈالر اور ماؤنٹین انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈیویلپمنٹ کے لیے 30 ہزار ڈالر گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔
ملالہ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں اسکولوں کو تباہ کر دیا ہے اور مقامی کمیونٹیز کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت اتحاد، تعاون اور بحالی کا ہے۔
“ہمیں ایک ہو کر نہ صرف امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے، بلکہ اسکولوں کی تعمیرِ نو اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے،” ملالہ کا کہنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم کی بنیاد ہے اور قدرتی آفات کے باوجود ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہر بچہ، خاص طور پر ہر بچی، اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔
ملالہ فنڈ کی جانب سے دی جانے والی یہ امداد متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی بحالی اور بچوں کی دوبارہ اسکول واپسی کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
Post Views: 6