شوٹنگ کے دوران لگنے والے تھپڑ نے پاکستانی اداکارہ کی سماعت متاثر کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)معروف پاکستانی اداکارہ مدیحہ امام نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ڈرامے کے دوران تھپڑ لگنے کے بعد سے ان کی سماعت متاثر ہوگئی ہے۔
ایک عید پروگرام کے دوران اداکارہ نے یہ انکشاف کیا جس کی تصدیق ساتھی اداکار فیصل قریشی نے بھی کی۔
مدیحہ امام نے بتایا میں اپنے ایک کان سے کم سُنتی ہوں، جس کی تصدیق کرتے ہوئے فیصل قریشی نے کہا یہ میں جانتا ہوں اور یہ سچ ہے، ایک مرتبہ مدیحہ کے ساتھ سیٹ پر ئیہ واقعہ پیش آیا تھا۔
اداکارہ مدیحہ امام نے واضح کیا کہ میں مکمل طور پر سماعت سے محروم نہیں ہوں لیکن مجھ سے بات کرتے ہوئے آپ کو تھوڑا سا اونچا بولنا پڑے گا۔
مدیحہ امام کا کہنا تھا کہ ساتھی اداکار کے لگائے گئے تھپڑ نے میرا ایک کان متاثر کیا اور اب مجھے ایک کان سے کم سنائی دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں کو لگتا ہے کہ اداکار بہت آرام اور سکون سے کام کرلیتے ہیں تو یہ بالکل آسان کام نہیں ہے۔
دورانِ پروگرام میزبان نے مدیحہ امام سے پوچھا کہ جس اداکار نے آپ کو تھپڑ مارا کیا آپ نے اسے معاف کردیا؟ کیونکہ یہ ایک غلطی تھی، جس پر مدیحہ نے کہا ظاہر ہے یہ جان بوجھ کر کون کرے گا، غلطی سے ان سے لگ گیا تھا۔
فیصل قریشی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نے کچھ عرصہ قبل اداکارہ صبا قمر سے زوردار تھپڑ کھایا، تو ہوتا یہ ہے کہ آپ لڑکی سے کھا سکتے ہیں لیکن مردوں کا ہاتھ بھاری ہوتا ہے تو خواتین اداکاراؤں کو نہیں مار سکتے لہٰذا وہ دکھایا ایسے جاتا ہے کہ تھپر مارا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:آذربائیجان پاکستان میں سکھرحیدرآباد موٹر وے تعمیر کرے گا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے
لاہور:پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے جہاں انتہائی خستہ حالی کے باوجود ملازمین رہنے پر مجبور ہیں۔
حالیہ ہونے والی بارشوں کے باعث ان کوارٹرز میں سے دو کی چھتیں گرنے سے باپ بیٹی سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے مگر ریلوے انتظامیہ نے کوارٹرز کی تعمیر و مرمت کرانے کے بجائے کوارٹر خالی کرنے کی تحریر لکھنے اور نوٹس دینے کا سلسلہ شروع کردیا جس پر ریلوے ملازمین احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کچھ تو خستہ حالی کی وجہ سے زمین بوس ہو گئے اور چار افراد کی جان بھی چلی گئی، مگر کوارٹرز کی مرمت پھر بھی نہ ہو سکی۔
ملازمین بیوی بچوں سمیت موت کے ان کنوؤں میں رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملازمین کے مطابق جب ہر ماہ تنخواہ میں سے پانچ فیصد کٹوتی کراتے ہیں تو پھر ریلوے افسر ان کوارٹرز کی مرمت کیوں نہیں کراتے؟۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملازمین نے کہا کہ سو سال سے زائد عرصہ بیت گیا، انگریز دور کے یہ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں۔ اب ان کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ ریلوے کوارٹرز ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں، جگہ جگہ دراڑیں پڑ چکی ہیں، کچھ ایسے ہیں کہ چھتوں پر گھاس پھوس اور دیواروں پر درخت نکل چکے ہیں۔
برسوں سے ان رہائشی کوارٹرز کی مرمت بھی نہیں ہوئی، جبکہ ریلوے انتظامیہ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ میں سے پانچ فیصد رقم کی کٹوتی بھی کرتی ہے، اور کروڑوں روپے جمع ہونے کے باوجود ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔ بارش ہوتی ہے تو خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آتے ہیں، ساری ساری رات جاگ کر گزارتے ہیں۔ یہ ریلوے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ کوارٹرز کی مرمت کرائی جائے یا اس کے متبادل رہائشی کوارٹرز دیے جائیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ ریلوے افسر انجم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوارٹر کی حالت ٹھیک نہیں، خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے اور ان کوارٹرز کی دیواروں پر تحریری طور پر لکھ کر آگاہ بھی کیا کہ یہ کوارٹرز اب رہنے کے قابل نہیں، خالی کر دیں، مگر یہ ملازمین خالی نہیں کرتے۔
ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے کنٹریکٹرز سے رابطہ کیا ہے، مگر کوئی بھی کنٹریکٹر ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے تیار نہیں۔ اس سلسلے میں ریلوے ہیڈکوارٹر کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ کچھ ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک بار بتا دیا جائے کہ ریلوے انتظامیہ ان کی مرمت نہیں کرا سکتی تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان کی مرمت کرا لیتے ہیں۔ اتنی مہنگائی میں بیوی بچوں کو لے کر کہاں جائیں؟۔